لاہور:مسلم لیگ (ن) کے ممبر پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر حملے کے کیس میں اہم پیشرفت سامنے آگئی، 4مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ شوٹرز کی تصاویر بھی سامنے آگئیں۔
ذرائع کے مطابق ساجد گرما اور محسن ملو نامی افراد نے شوٹرز کو اسلحہ فراہم کیا اور ہدایات دیں، دونوں ملزمان غیر قانونی انڈر کور اسلحہ کا کاروبار کرتے ہیں، دونوں کرداروں کی گرفتاری کے بعد واقعے کے محرکات کا سامنے آئیں گے۔
پولیس ذرائع کے مطابق بلال یاسین پرحملے میں ملوث 4 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
زیرحراست افراد میں سے ایک ملزم پرائم سسپیکٹ ہے تاہم مشتبہ افراد میں سے کسی کو حتمی ملزم قرار نہیں دیا گیا۔
پولیس کے مطابق زیرحراست ملزمان کو جیو فینسنگ کی مدد سے ٹریس کیاگیا۔
پولیس نے موہنی روڈ پر نصب کیمرے سے ملزمان کی تصویر بھی حاصل کرلی ہے جسے شناخت کیلئے نادرا آفس بھجوادیاگیا ہے۔
پولیس کی جانب سےجاری تصاویرمیں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک حملہ آور نے سبز اور دوسرے نے سیاہ رنگ کی جیکٹ پہن رکھی ہے۔
فائرنگ کرتے ہوئے حملہ آوروں نے چہرے پر رومال لپیٹ رکھا تھا تاہم کچھ فاصلے پر جا کر انہوں نے چہرے سے رومال ہٹا دیا جس سے ان کی شناخت کی جا سکتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جلد مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا جائےگا۔
واضح رہے کہ رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پرجمعہ کی رات موہنی روڈ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھاجس سے وہ زخمی ہوگئے تھے، حملے کا مقدمہ داتا دربارتھانے میں درج ہے۔