Aaj Logo

شائع 03 جنوری 2022 09:32am

سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک نے استعفیٰ دے دیا

خرطوم: سوڈان کے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک نے عوامی مظاہروں کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ہزاروں افراد نے حالیہ معاہدے کیخلاف مارچ کیا۔

مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے مکمل سویلین حکمرانی کی واپسی کا مطالبہ کیا، لیکن فوجی دستوں نے ایک اور پرتشدد کریک ڈاؤن کیا جس سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔

عبداللہ حمدوک کے استعفیٰ کے فیصلے نے فوج کو حکومت کے مکمل کنٹرول میں دے دیا ہے۔

ایک ٹیلیویژن خطاب میں عبداللہ حمدوک نے کہا کہ ملک ایک خطرناک موڑ پر ہے جس سے اس کی پوری بقا کو خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو تباہی کی طرف جانے سے روکنے کی پوری کوشش کی تھی، لیکن اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے جو کچھ بھی کیا گیا، اس کے باوجود ایسا نہیں ہوا۔

گزشتہ برس 25 اکتوبر کو فوج کی طرف سے بغاوت کے بعد اور ابتدائی طور پر وزیر اعظم حمدوک کو گھر میں نظر بند کرنے کے بعد سویلین اور فوجی رہنماؤں نے اقتدار کی تقسیم کا ایک غیر معمولی معاہدہ کیا تھا۔

نومبر میں مسٹر حمدوک کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت بحال ہونے والے وزیراعظم کو انتخابات کے انعقاد تک ٹیکنوکریٹس کی کابینہ کی قیادت کرنی تھی لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ نئی سویلین حکومت کے پاس کتنی طاقت ہوگی۔

جبکہ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں فوج پر بھروسہ نہیں ہے۔

اتوار کو دارالحکومت خرطوم اور اومدرمان شہر کی سڑکوں پر ہزاروں لوگ نعرے لگا رہے تھے اور فوج سے سیاست چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

سوشل میڈیا پر کارکنوں نے کہا ہے کہ 2022 مزاحمت کے تسلسل کا سال ہو گا۔

سوڈان سینٹرل ڈاکٹرز کمیٹی کے مطابق، بغاوت کے بعد سے ہونے والے مظاہروں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اتوار کو کم از کم دو افراد بھی شامل ہیں۔

باغی گروپ کے رہنما جنرل عبدالفتاح البرہان نے گزشتہ اکتوبر میں ہونے والی بغاوت کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج نے خانہ جنگی کو روکنے کے لیے کارروائی کی تھی جس کے پھوٹ پڑنے کا خطرہ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ سوڈان اب بھی سویلین حکمرانی کی منتقلی کے لیے پرعزم ہے، جولائی 2023 میں انتخابات کا منصوبہ ہے۔

Read Comments