کراچی میں زمینوں کی بندبانٹ کے معاملے پر تحقیقاتی ادارے حرکت میں آگئے، کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) آصف علی میمن کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ ڈی جی کے ڈی اے کیخلاف اینٹی کرپشن سیل میں مقدمہ درج کیا گیا۔
اینٹی کرپشن ایسٹ حکام نے ڈائریکٹر جنرل کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی آصف علی میمن کو ان کے گھر سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔
ڈی جی کے ڈی اے کیخلاف اینٹی کرپشن سیل میں درج مقدمے میں ڈی جی کے ڈی اے آصف علی میمن اورعاطف لمبا سمیت 3افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر متن کے مطابق ڈی جی کے ڈی اے اور دیگر افسران کیخلاف مقدمہ اینٹی کرپشن کے اعلیٰ افسران کی ہدایت پر درج کیا گیا، آصف میمن نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
مقدمے میں بتایا گیا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ نے 3افسران کا تبادلہ کیا، جس میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ریکوری شیخ فرید، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد زبیر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عاطف احمد خان شامل ہیں ،تینوں افسران کو معطل بھی کیا گیا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ معطل افسران معطلی کے باوجود کے ڈی اے میں سرکاری امور سر انجام دے رہے تھے۔
تحقیقات میں شیخ فرید اور محمد زبیر نے معطلی کے دوران سرکاری کام سر انجام دینے کا اعتراف کیا۔
19 نومبر کو معطل کےم گئے افسران کوڈی جی کے ڈی اے آصف علی میمن نے زبردستی روکے رکھا ،معطل افسران ڈی جی کے ڈی اے کی ہدایت پر کے ڈی اے میں عہدوں پر براجمان رہے۔
ڈی جی کے ڈی اے نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سندھ حکومت کے احکامات نہیں ماننے،ڈی جی کے ڈی اے اور دیگر 3افسران کیخلاف ناجائز اختیارات کے استعمال اور غیر قانونی تعیناتی پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی کے ڈی اے آصف علی میمن کا سندھ حکومت سے جھگڑا ہے، سندھ حکومت نے ان کا تبادلہ کیا تھا۔
آصف علی میمن عدالتی اسٹے پر ہیں اور کسی سیکریٹری کے ڈی اے اور ڈائریکٹر لینڈ کو تعینات نہیں ہونے دے رہے تھے۔
سندھ حکومت نے شمس صدیقی کو سیکریٹری کے ڈی اے اور ہاشمی کو ڈائریکٹر لینڈ لگایا لیکن ڈی جی نے چارج نہیں لینے دیا تھا۔