اسلام آباد:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے سی ڈی اے کو حکم دیا ہے کہ جائیں اور گالف کورس کی تجاوزات کا قبضہ لیں۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ڈیفنس کمپلیکس کی دیوار کی تعمیر کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو قربانیاں دینے والے شہیدوں کا بھی احساس نہیں، ہربارقانون توڑاجاتا ہے اور ان شہیدوں کی تضحیک کی جاتی ہے،یہ دارالحکومت نہیں بلکہ ایلیٹ کیپچرہے، یہاں رول آف لاء نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے مزید ریماکس دیئے کہ خلاف قانون دیواربنانے کی اجازت کس نے دی؟ کیا قانون توڑ سکتے ہیں؟ کیا یہ سب کرنے والے کا کوٹ مارشل ہوگا؟ عدالت وفاقی حکومت اورسیکرٹری دفاع کوہدایت جاری کررہی ہے، تحقیقات کریں اورذمہ داران کا تعین کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ کیا سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر دیوار تعمیر کرسکتے ہیں؟ اگر منظوری نہیں تو یہ قانون اور حلف کی خلاف ورزی ہے، سی ڈی اے کی اجازت کے بغیرایک اینٹ بھی نہیں لگا سکتے، عدالت اب کسی غریب کی جھگی بھی گرانے نہیں دے گی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید ریمارکس دیے کہ ڈیفنس کمپلیکس کے اندر قانون کی خلاف ورزی کو کیسے روکا جائے؟غیر قانونی تجاوزات کا ذمہ دار کون ہے؟ اس کخلاکف کیا قدم اٹھایا گیا۔
نمائندہ وزارت دفاع نے بتایاکہ ملٹری نے ڈیفنس کمپلیکس کیلئے زمین کی ادائیگی کر کے خریدی ہے۔
چیف جسٹس نے اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہاکہ آپ کوقانون کا بالکل پتہ نہیں اور آپ قانون جاننا بھی نہیں چاہتے، یہ فوج کا پیسہ نہیں بلکہ عوام کا پیسہ تھا اور ریاست پاکستان نے زمین الاٹ کی،ذمہ داری سے بیان دیں، کیا دیوارکی تعمیرروک دی گئی ہے؟ ،غیر قانونی تعمیر کا قبضہ لے کر آئندہ سماعت پرعدالت کوآگاہ کریں،جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے تعمیر روک جانے کا بتایا۔
عدالت نے سیکرٹری دفاع، داخلہ اور چیئرمین سی ڈی اے کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے 11 جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔