کراچی :سپریم کورٹ میں گٹر باغیچہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لوکل کونسل کو کیا اختیار ہے کسی کو سرکاری زمین دے، اس طرح تو کچھ نہیں بچے گ۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزا راحمد کی سربراہی میں گٹر باغیچہ سے متعلق کے ایم سی آفیسرز سوسائٹی کو 200 ایکڑ زمین الاٹمنٹ کے معاملے پر کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لوکل کونسل کو کیا اختیار ہے کسی کو سرکاری زمین دینے کا؟ جس پر چیئرمین سوسائٹی مظہر خان نے کہا ہمارے وکیل رخصت پر ہیں مہلت دی جائے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسا رول ہے، جس پر سرکاری زمین دے دی جائے، ایسا کیسے ہوسکتا ہے ؟ کوئی دفتر میں بیٹھ کر سب کچھ دے دے۔
جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ اس طرح تو بچے گا کچھ نہیں، ویسے بھی اب کچھ نہیں بچا۔
چیئرمین سوسائٹی نے کہا کہ ہمارا گھر چھن جائے گا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کون سا گھر ہے وہاں آپ کا، جھوٹ بولیں گے تو جیل جائیں گے یہاں سے ۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا پہلے تو یہ بتائیں پارک کی جگہ کیسے الاٹ ہوسکتی ہے ؟ ۔
عدالت نے کے ایم سی آفیسرز سوسائٹی کے وکیل کو پیش ہونے کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت 11جنوری تک ملتوی کردی۔
ایڈمسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کا میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رپورٹ کل ہی عدالت میں پیش کردی تھی، تمام حقائق عدالت کے سامنے پیش کردیئے ، میں بحیثیت وکیل نہیں ایڈمسٹریٹر پیش ہوا ہوں۔
مرتضیٰ وہاب نے مزیدکہا عدالت نے اسلام آباد میں 11 جنوری کو کیس مقرر کیا ہے۔