سپریم کورٹ نے ایک اہم موڑ پر مرتضیٰ وہاب کو کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا اور بعد میں اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے بحال کردیا۔
سپریم کورٹ نے آج مورخہ 27 دسمبر کو کراچی رجسٹری میں گٹر باغیچہ کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی۔
کارروائی کے دوران وہاب اور اعلیٰ جج کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
کے ایم سی کی جانب سے پیش کی گئی پارک سے متعلق رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرنے پر ایڈمنسٹریٹر نے اعلیٰ ججوں کے ساتھ سخت لہجہ اپنایا۔
جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیئے کہ شہر میں تمام سہولیات والے پلاٹس لوکل گورنمنٹ کی ملکیت نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ان پلاٹوں پر کثیر المنزلہ عمارتیں بنیں گی۔ "اب وقت آگیا ہے کہ ہم کے ایم سی کی تمام سوسائٹیز کو تحلیل کر دیں۔"
جبکہ جسٹس گلزار احمد نے میٹروپولیٹن کارپوریشن پر برہمی کا اظہار کیا،اور کہا کہ آپ نے سوچا کہ آپ یہ پلاٹ بیچ کر اپنی جیبیں بھر سکتے ہیں۔ یہ ہمارے نظام کی بدقسمتی ہے۔
فاضل جج نے مرتضیٰ وہاب سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کراچی کے تمام پارکوں کو جلد از جلد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔جس کے جواب میں ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 168 ایکڑ اراضی میں سے 50 ایکڑ سے زائد پر تجاوزات ہیں۔
آپ شہر کا حال مجھ سے زیادہ جانتے ہیں، ہمیں کیا کرنا ہے؟ حکومت کو اس پر چھوڑ دیں۔
اس بیان پر جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ"اپنی وزارت پر توجہ دیں، اپنی سیاست کو یہاں مت لائیں اور جائیں ہم آپ کو برطرف کر رہے ہیں۔"
اس کے بعد عدالت نے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو ہدایت کی تھی کہ وہاب کی جگہ کسی "غیر جانبدار اور قابل" شخص کو مقرر کریں۔
احکامات جاری ہونے کے فوراً بعد مرتضیٰ وہاب نے سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی لیکن جج پی پی پی رہنما کو ہٹانے کے اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے۔
بعد میں عدالت نے ان کی معافی قبول کر لی اور انہیں ہٹانے کا فیصلہ واپس لے لیا۔