وزیراعظم عمران خان کے اسلامی نظریاتی کونسل کے ایک بیان پر ٹوئٹر میں نئی بحث چھڑگئی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ہر معاشرے میں انسانی حقوق کے آئیڈیاز الگ ہوتے ہیں اور ثقافتی حساسیت کے لیے انسانی حقوق سے سمجھوتہ کیا جاسکتا ہے۔
ان کے اس بیان پر ٹوئٹر میں ایک بحث شروع ہوگئی جس میں ضیاالدین یوسفزئی نے وزیراعظم کا ویڈیو بیان شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ انتہائی مایوس کن بات ہے کہ وزیراعظم یہ کہ رہے کہ ثقافتی اعتبار سے انسانی حقوق پر سمجھوتا کیا جاسکتا ہے۔
افغانستان اداکارہ فریشتہ کاظمی نے عمران کے بیان کے ردعمل میں کہا کہ آپ پشتون یا افغان خواتین کے بارے میں کچھ نہیں جانتے میرے دادا پشتون فوجی جنرل تھے پر انہوں نے میری ماں کو ہائی اسکول کے بعد شادی نہ کرنے دی اور کہا کہ آپ کابل یونیورسٹی میں کیمسٹری اور فزکس کی تعلیم حاصل کریں۔
ضیاالدین یوسفزئی کے ٹویٹ کے رد عمل میں صارف نے لکھا کہ عمران خان ماضی میں بھی جرگہ فیصلوں کی حمایت کرتے تھے جن میں یہ کہا جاتا تھا کہ خواتین کو ووٹ کا حق نہیں دینا چاہیے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ عمران خان پتہ نہیں کیا چاہتے ہیں پوری دنیا میں انسانی حقوق ایک جیسے ہوتے ہیں لگتا ہے جادوگرنی کے ٹونے کا اثر ہے۔ایک صارف نے کہا کہ اس سے انسانیت کی توقع نہین یہ صرف اپنے مفاد دیکھتا ہے۔
جب کہ کچھ صارفین عمران خان کے اس بیان کی حمایت بھی کرتے رہے ان میں سے ایک نے لکھا کہ ضیاالدین یوسفزئی صاحب خان صاحب کا بیان سمجھنے سے محروم ہیں کیونکہ عمران خان یہ کہ رہے ہیں کہ لڑکیوں کی تعلیم بہت ضروری ہے لیکن اسے مقامی ثقافتی اصولوں کے تحت دیا جانا چاہیے