پشاور: پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس )کے دردناک سانحے کو 7برس بیت گئے مگر ملکی ترین کے افسوسناک ترین سانحے کا غم آج بھی تازہ ہے، شہداء کے لواحقین تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔
آج اے پی ایس کےالمناک سانحے کی ساتویں برسی منائی جا رہی ہے ،جس حوالے سے پشاور سمیت ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔
سانحے میں شہادت کا رتبہ پانے والوں کیلئے فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی بھی کی جائے گی جبکہ شہدا ءکی قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جائیں گی۔
خیال رہے کہ 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا تاریک ترین دن ہےجب ایک بار 16 دسمبر 1971 کو ملک دو لخت ہوا اور دوسری 16 دسمبر کو کتنی ماؤں کے لختِ جگر جُداہوئے،16 دسمبر 2014ء کو اے پی ایس کا وہ سانحہ رونما ہوا جس نے ایک عالم کو غم و الم میں مبتلا کردیا۔
حیوانیت اور درندگی کی یہ انتہا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی،اس سانحے میں 8 سے 18 سال کے پھول جیسے بچے بربریت کا نشانہ بنے، ان معصوموں کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نے اس وقت اپنے ظلم کا نشانہ بنایا جب وہ اسکول میں حصولِ علم میں مشغول تھے۔
سانحے میں طلباء اور اسکول اسٹاف سمیت 141شہید ہوئے اور 6 کے 6دہشت گرد جہنم رسید ہوئے جبکہ 121 بچے شدید زخمی ہوئے۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ بد ترین دہشت گردی کی کارروائی ہے جو2007ء کراچی میں سانحہ کارساز کے بعد ہوئی۔