Aaj Logo

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2021 02:17pm

سپریم کورٹ کا ملک بھر کی پرائیویٹ یونیورسٹیز کے غیر قانونی کیمپس بند کرنے کا حکم

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ملک بھر کی پرائیویٹ یونیورسٹیز کے غیر قانونی کیمپس بند کرنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے کہا کہ ایچ ای سی غیر قانونی کیمپس سے پاس طلباء کو مخصوص طریقے سے ڈگریاں فراہم کرے،نوجوان نسل کو اعلی تعلیم کی فراہمی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔

جسٹس عمر عطا ءبندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت نےہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ملک بھر کی پرائیویٹ یونیورسٹیز کے غیر قانونی کیمپس بند کرنے کا حکم دے دیا ۔

سپریم کورٹ نے حکم جاری کرتےہوئے کہا کہ ایچ ای سی غیر قانونی کیمپس سے پاس آوٹ ہونے والے طلباء کو مخصوص طریقے سے ڈگریاں فراہم کرے،ملک بھر میں ایچ ای سی کی یکساں پالیسیوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے،نوجوان نسل کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔

عدالت نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں معیار کو برقرار رکھنے کیلئے مکمل تعاون کریں،عدالت کے سامنے سوال تھا کہ کیا پرائیویٹ یونیورسٹیاں اپنی حدود سے باہر ذیلی کیمپس قائم کر سکتی ہیں یا نہیں،ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے واضح کر دیا کہ یونیورسٹیوں کو اپنی حدود سے باہر کیمپس قائم کرنے کی اجازت نہیں۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ایچ ای سی نے کئی بار پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو غیر قانونی کیمپس کے قیام پر الرٹ جاری کئے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کا غیر قانونی سرگرمیوں کو ختم کرانے میں تعاون ناگزیر ہے،وفاق اور صوبائی حکومتوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا۔

طلباء کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ عدالت نے نیب کونجی یونیورسٹیوں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔

جسٹس عمرعطا ءبندیال نےریماکس دیئے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں، نیب کو معاملے کی تحقیقات کرنے کی ضرورت نہیں، اگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کمزورہے تو وفاق کو قوانین میں ترمیم کا حکم دیں گے۔

وکیل نے لاہورہائیکورٹ کے فیصلے سے آگاہ کیا تو جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا کہ لاہورہائیکورٹ نے درست اور حقائق پر مبنی فیصلہ دیا ۔

یاد رہے کہ پریسٹن اور الخیر یونیورسٹی نے لاہور اورکراچی میں غیر قانونی کیمپس قائم کےت تھے، طلباء نے ایچ ای سی کی جانب سے غیر قانونی کیمپسز سے ڈگریاں جاری نا کرنے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔

Read Comments