وزیراعظم کے معاون خصوصی کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے مارگلہ نیشنل پارک میں غیر قانونی تجاوزات والے علاقوں کی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروادی۔
رپوٹ میں بتایا گیا ہے کہ تجاوزات کی کئی جگہوں میں بحریہ ہیڈ کوارٹر اور نیول گالف کلب بھی شامل ہے۔
جب کہ عدالت نے اٹارنی جنرل، چیئرمین سی ڈی اے اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم کو 11 جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مارگلہ نیشنل پارک میں تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت کا چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم کی سربراہی میں عدالتی حکم پر تشکیل کردہ کمیٹی کی رپورٹ جمع کرائی ہے یہ رپورٹ دارالحکومت میں قانون کی حکمرانی کی ابتر حالت کی عکاسی کرتی ہے۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا مارگلہ نیشنل پارک کے تحفظ میں ناکامی کے ماحولیاتی اثرات آنے والی نسلوں پر پڑیں گے۔
سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل مارگلہ نیشنل پارک میں 8603 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ کی قانونی حیثیت سے مطمئن نہ کر سکے۔
حکم نامہ میں مزید کہا کہ تسلیم شدہ غیر قانونی تجاوزات اور ریگولیٹری اتھارٹیز کی غیر فعالیت نے مفاد عامہ کے اہم سوالات کو جنم دیا ہے۔ یہ پاکستان کے دارالحکومت میں قانون کی حکمرانی کی شرمناک غیر معمولی عکاسی ہے۔
عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ اٹارنی جنرل، چیئرمین سی ڈی ای اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم ذاتی طور پر پیش ہو کر وضاحت کریں کہ پاکستان کے دارالحکومت میں قوانین کا نفاذ کیوں نہیں کیا جا رہا؟
عدالت نے پوچھا ہے کہ ایگزیکٹو اتھارٹیز کیوں مارگلہ نیشنل پارک پر ناجائز تجاوزات کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی میں ناکام رہیں۔ اور کہا گیا کہ ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ کو 8603 ایکڑ زمین کی مبینہ الاٹمنٹ بادی النظر میں آئین پاکستان، سی ڈی اے اور اسلام آباد وائلڈ لائف آرڈی نینسز کی بھی خلاف ورزی ہیں۔