اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے کو ای الیون کچی آبادی میں منگل تک آپریشن کرنے سے روک دیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی اے والے غریب کے گھر فوراً گرانے پہنچ جاتے ہیں، امیر کو وقت دے دیا جاتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ای الیون کچی آبادی کی مکینوں کی سی ڈی اے آپریشن کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی،سی ڈی اے اور وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے سی ڈی اے کو منگل تک آپریشن روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ منگل تک کچی آبادی میں قائم گھروں کو نہ گرایا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاونت کیلئے 3عدالتی معاونین مقرر کردیئے،جن میں ایڈووکیٹ عمر اعجاز گیلانی ، ایڈووکیٹ عدنان رندھاوا اور ایڈوو کیٹ دانیال حسن شامل ہیں ۔
عدالت نے حکم دیا کہ تینوں عدالتی معاونین کچی آبادی کا دورہ کر کے منگل تک رپورٹ پیش کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ شہر میں تمام بڑی سڑکیں ایلیٹ کلاس کے نام پر بنائی گئی ہیں، کیا کبھی کسی غریب کے نام پر بھی سڑک کا نام رکھا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سردی کا موسم ہے مہلت دیں تاکہ الگ چھت کا بندوبست کرسکیں،ای الیون کچی آبادی میں غریب لوگ رہتے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ سی ڈی اے والے غریب کے گھر فوراً گرانے پہنچ جاتے ہیں جبکہ امیر کو وقت دے دیا جاتا ہے، یہ معاشرے کا وہ طبقہ ہے جو وکیل کی خدمات نہیں لے سکتا ،نیول گالف کورس کو تو سی ڈی اے نے 2012 سے نوٹس دیا لیکن واگزار کرانے کی جرات نہیں کر سکے، سی ڈی اے غریب کی جھگی گرانے میں دیر نہیں لگاتا۔
بعدازاں اسلام آبادہائیکورٹ نے سی ڈی اے سے جواب طلب کر تےہوئے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی۔