اسلام آباد:قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کرلیا ۔
نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے رہنماءآغا سراج درانی کو سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا۔
آغا سراج درانی سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست کے حوالے سے پیش ہوئے تھے تاہم عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔
آغا سراج درانی اپنی درخواست مسترد ہونےکےبعد کافی دیر تک سپریم کورٹ کے اندر ہی موجود رہے اورباہر نہیں نکلے جبکہ نیب کی ٹیم آغا سراج درانی کو گرفتار کر نے کیلئے سپریم کورٹ کے باہر موجود رہی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی جیسے ہی سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ ملنے کے بعد عدالت سے باہر آئے توانہیں نیب کے اہلکاروں نے فوری گرفتار کرلیا۔
نیب کی ٹیم آغاسراج درانی گرفتار کر کے سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئی، آغا سراج درانی کو احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا ، جہاں عدالت سے ان کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ لیا جائے گا۔
آغا سراج درانی کونیب راولپنڈی کےحوالات میں رکھا جائےگا ،جہاں ان کا میڈیکل چیک اپ کرایا جائے گا ۔
سپریم کورٹ کا آغا سراج درانی کو نیب کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم
اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو نیب کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم دیا ۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے آغا سراج درانی کے وکیل کی ٹرائل کورٹ کے سامنے سرینڈر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی پہلےسندھ ہائیکورٹ کے حکم پر عمل کریں۔
جسٹس عمرعطا ءبندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم نہیں دے سکتے، ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آغا سراج درانی پہلےنیب اتھارٹی کو سرینڈرکریں ، سرینڈر کریں گے تو آپ کی درخواست ضمانت ٹیک کرلیں گے۔
اس موقع پر آغا سراج درانی کے وکیل نے جواب دیا کہ عدالت کے سامنے مؤکل نے سرینڈر کر دیا ہے ،کم از کم ٹرائل کورٹ کے سامنے سرینڈر کرنے کی اجازت دے دیں،جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کے سرینڈر کو عدالت نہیں مانتی ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ سے ضمانت خارج ہونے کے ضمانت بعد از گرفتاری کیسے کی گئی ،ملزم نے نیب کے سامنے سرینڈر نہیں کیا۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے آعا سراج درانی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ہائیکورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آپ کو جیل میں ہونا چاہیئے تھا، آغا سراج درانی نے گرفتاری کیوں نہیں دی؟ ہم آپ کو خصوصی رعایت کیوں دیں؟ ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے حکم جاری کیا گیا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نیب کے سامنے سرینڈر ہوں۔
بعد ازاں عدالت نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا مسترد کردی اور کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
عدالت سے باہر نکلیں گے تو پتہ چلے گا کہاں سے گرفتار ہونا ہے،آغا سراج درانی
دوسری جانب میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ ہم قانون کی پیروی کرتے ہیں،ہماری قیادت نے ہمیں قانون کی پاسداری سکھائی ہے، ہائیوہرٹ سے سپریم کورٹ ریلیف لینے کیلئےآئے ہیں اور عدالتی حکم ہمیشہ مانتے ائے ہیں، عدالتوں میں پہلی بار نہیں آئے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ گرفتاری یہاں دیں گے یا سندھ جا کر دیں گے، جس پر آغا سراج درانی نے جواب دیا کہ عدالت سے باہر نکلیں گے تو پتہ چلے گا کہاں سے گرفتار ہونا ہے۔
سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس نہیں بلا سکتا،اسمبلی اپنے طریقہ کار سے چلتی ہے۔