کراچی :سپریم کورٹ میں کراچی کوآپریٹوسوسائٹی میں رفاعی پلاٹس پر قبضے کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوچکی ہیں، ملک میں بیشتر بلیک اکانومی چل رہی ہے، کالا پیسہ زیادہ ہے، یہ شہر، شہر رہنےکیلئےچھوڑا نہیں،ہر جگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیا ہے، ہرکوئی زمین پر پیسے لگا کر کما رہا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے کراچی کوآپریٹوسوسائٹی میں رفاعی پلاٹس پرقبضےکیخلاف کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری منسٹری ورکس پربرہمی کااظہار کرتےہوئے ریمارکس دیئے کہ ملک کی اکانومی ڈیڈاسٹاک پر پہنچ چکی ہے،کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوچکی ہیں، پورےمائنڈسیٹ کوتبدیل کرنےکی ضرورت ہے،اس دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں بیشتر بلیک اکانومی چل رہی ہے، منسٹری ورکس نے سوسائٹیزکےلےآؤٹ پلان غائب کردیئے،ان تمام لے آؤٹ کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے،سندھی مسلم سوسائٹی کاحال تویہ ہےکہ کوئی چل نہیں سکتا، یہ شہر، شہر رہنےکیلئےچھوڑا نہیں، ہر جگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیاہے،
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ ملک میں کالا پیسہ زیادہ ہے، کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوگئیں، لوگوں نے انڈسٹریز ختم کرکے پیسہ زمینوں پر لگادیا، دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کا بیڑا غرق کردیا، ہر کونے پر مارکیٹس اور دکانیں بنادی گئیں ، لیگل کے ساتھ غیر قانونی کام بھی جاری ہے،ہرکوئی زمین پر پیسے لگا کر کما رہا ہے۔اکانومی گھر، مکان اور بلڈنگز پر تبدیل ہو چکی ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان گلزاراحمد سیکرٹری منسٹری ورکس پربرہم ہوگئے اور ریمارکس دیئے کہ وزرات ورکس نےتوہل پارک بھی اٹھاکربیچ دیاتھا،منسٹری ورکس میں کیا ہو رہا ہے، اسلام آبادمیں بیٹھ کر پتہ نہیں کیا ہورہا ہے، آپ کی منسٹری نے سب کچھ بیچ ڈالا، جس پر سیکرٹری منسٹری ورکس نے بتایا کہ یہ تمام الاٹمنٹ جعلی ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمارے سامنے تو ایک کیس آیا، پتہ نہیں کیا کچھ کیا ہوگا، ہمارے ہاں لوگ اتنے بھی معصوم نہیں، 2ماہ میں کثیر المنزلہ عمارت کھڑی کردی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ کاسیکرٹری ہاؤسنگ کوایک ماہ میں دستاویزات پیش کرنے کا حکم
دوسری جانب سپریم کورٹ نے غیرقانی تعمیرات کیخلاف کیس میں سیکرٹری ہاؤسنگ کوایک ماہ میں دستاویزات پیش کرنےکاحکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پارک کی زمین پرالباری ٹاورکی غیرقانونی تعمیرات کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
وکیل کوآپریٹوسوسائٹی نے عدالت کو بتایا کہ 660مربع گززمین الاٹ کی گئی تھی،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹرکےپاس کیاالاٹمنٹ کااختیارتھا۔
جنیدماگڈانے بتایا کہ ہمیں یہ زمین وزارت ورکس نے دی تھی، جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ منسٹری ورکس نے تو کڈنی ہل کی زمین بھی دے دی تھی،منسٹری ورکس توکچھ بھی کرسکتی ہے،منسٹری میں جو کام جاتا ہے منظور ہوجاتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ اسکول کےعلاوہ تمام سرگرمیاں فوری بندکردیں،آپ کی منسٹری میں گڑبڑ ہے ، سب اوپن اسپیس اور رفاعی پلاٹ الاٹ کردیئے،شہرکومکمل ڈسلوکیٹ کردیا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئےکہ سندھی مسلم میں چلنےکی جگہ نہیں ہے،سب نےفیکٹریاں بند کرکے پیسہ سوسائٹیز میں لگادیا، گھروں میں کارخانے تھے،سب ختم ہوگئے، ہر سڑک پر دکانیں اور شاپنگ سینٹرزبن گئے، ہر کوئی گھرپر بیٹھ کرزمین اورمکان میں پیسہ لگاتاہے۔
سپریم کورٹ نے سیکرٹری ہاؤسنگ کوایک ماہ میں دستاویزات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے پلاٹس کی قانونی حیثیت سےمتعلق دستاویزات،پلاٹس کااوریجنل ماسٹر پلان اور لےآؤٹ پلان پیش کرنےکابھی حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے کمیونٹی سینٹر پر ہر قسم کی کمرشل سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی۔