اسلام آبادہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن)کی نائب صدرمریم نواز اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئےکہ ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، بے شک چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے عدلیہ کو متنازعہ بنانے کے مبینہ الزامات میں مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخوست پر سماعت کی۔
درخواست گزارنے مؤقف اپنایاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکخلا ف پریس کانفرنس میں جوباتیں ہوئیں وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں ۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جوخود متاثرہ ہے وہ بھی ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتا ہے ،ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، بے شک ریٹائر ہونے والا چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو۔
درخوست گزارنے رانا شمیم انکشافات کیس کا تذکرہ کیا تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ وہ الگ کیس ہے اس کے ساتھ نا ملائیں پہلی بات یہ ہے کہ تنقید سے متعلق ججزاوپن مائنڈ ہوتے ہیں، سابق چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو، ریٹائرڈ کی توہین عدالت نہیں ہوتی،ججز اونچی پوزیشن پر ہوتے ہیں ، تنقید کو ویلکم کرنا چاہیئے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت یا نا قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ محفوظ کیا۔