اسلام آباد:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد سینیٹ میں بھی اپوزیشن کوشکست کاسامنا کرنا پڑا،عددی اکثریت کے باوجود حکومت نے 3 بلز منظورکروالئے، اپوزیشن کی مخالفت کےباوجود جرنلسٹ پروٹیکشن بل 2021، نیب ترمیمی بل 2021 اور ہائرایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل ایوان نے پاس کرلئے۔
سینٹ اجلاس میں وفاقی وزیرشیریں مزاری نےملازمت والےمقامات پر خواتین کوہراساں کئے جانے کخلا ف تحفظ ترمیمی بل 2021 پیش کیا۔
نظام عدل برائے نو عمر افراد ترمیمی بل 2021 اور قومی کمیشن برائے حقوق تحفظ ترمیمی بل2021 بھی ایوان میں پیش کئے گئے، چیئرمین سینیٹ نے تمام بلز کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
بلز کمیٹی کے حوالے کرنے پر حکومتی وزیر علی محمد خان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے ہم نے آپ کو ووٹ نہیں دیا، آج تو لگتا ہے آپ اپوزیشن کے چیئرمین ہیں،خواتین اور بچوں کے بل پاس کرنے میں تاخیر کرتے ہیں۔
شہزاد وسیم نے کہا کہ اپوزیشن کی جمہوریت بھی سیلیکٹو ہے،وزیر مملکت علی محمد خان نے ہائرایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل پیش کیا تو حکومتی اراکین نے فوری ووٹنگ کی اپیل کی بل کو کمیٹی میں بھیجیں یا ابھی ووٹنگ کرائیں ۔
چیئرمین سینیٹ نے معاملے پر ووٹنگ کرائی تو دلاور خان گروپ نے بل کے حق میں ووٹ دیا، جس پر شیری رحمان نے کہا کہ دلاور خان اپ تو ہمارا ساتھ دیں۔
بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 34 اور مخالفت میں 28 ووٹس آئے، یوں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن ارکان کو شکست کر سامنا کرنا پڑا اور سینیٹ نے ایچ ای سی ترمیمی بل منظور کر لیا۔
جرنلسٹ پروٹیکشن بل 2021 ایوان میں پیش کیا گیا تو اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے آ گئے۔
حذب اختلاف نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا تاہم جرنلسٹ پروٹیکشن بل کے حق 35 اور مخالفت میں 29 ووٹ آئے اور یہ بل بھی منظور کر لیا گیا۔
اپوزیشن نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ کر چیئرمین سینیٹ کی طرف لہرا دیں، ایوان نے نیب ترمیمی بل 2021 بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل وزیر قانون فروغ نسیم نے پیش کیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ جب اپنے نمبرز پورے نہیں ہوتے تو چیئرمین کیخلاف بات کرتے ہیں۔
ہنگامہ آرائی کے دوران ہی حکومتی سینیٹرز نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے جبکہ سینیٹ سیکیورٹی چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے پاس پہنچ گئی۔