اسلام آباد:اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے مشاورت شروع کردی ، اسٹیرنگ کمیٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کا حتمی فیصلہ کرے گی۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپوزیشن کے ریڈار پر آگئے، اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے مشاورت شروع کردی۔
ا سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کیخلاف عدم اعتماد لانے کی تجویز بلاول بھٹو زرداری نے دی۔
اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اسپیکر نے جانبداری دکھائی، خط لکھ کر اپوزیشن کا تعاون مانگا گیا اور خود ہی اس سے منحرف ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی اسٹیرنگ کمیٹی اسپیکر کخلاےف عدم اعتماد کا حتمی فیصلہ کرے گی۔
ا سپیکر پر قانون سازی کے دوران قواعد کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا جائے گا، اپوزیشن اسپیکر کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹیوں کے بائیکاٹ پر بھی غور کر رہی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، جمہوریت کی ہاراور آمریت کی جیت ہوئی، متنازع الیکشن کی بنیاد آج سے رکھ دی گئی۔
حافظ حمد اللہ نے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ کو طاقت کے اشاروں پر نچا کر قانون سازی کی،ایک ناکام حکومت کو بار بارسہارا دیا جا رہا ہے،19نومبرسے پہلے قوانین کی منظوری کیوں ضروری تھی؟۔
ترجمان پی ڈی ایم کا مزیدکہنا تھا کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا، ای وی ایم کے بٹن کا مرکزی رزلٹ بٹن خلاء سے کنٹرول ہوگا۔
پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس:حکمران اتحاد کے 226اور اپوزیشن کے 204 ارکان حاضر
اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکمران اتحاد کے 226اور اپوزیشن کے 204 ارکان حاضر ہوئے جبکہ حکمران اتحاد کے 2 اور اپوزیشن کے 8 ارکان غیر حاضر رہے ۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 440 ارکان میں سے حکمران اتحاد کے 226 جبکہ اپوزیشن کے 204 ارکان حاضر ہوئے ، حکمران اتحاد کے 2 اور اپوزیشن کے 8 ارکان غیر حاضر رہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی جاری کی گئی حاضری رپورٹ کے مطابق دونوں ایوانوں میں حکمران اتحاد کے 226 ارکان مشترکہ اجلاس کے موقع پرایوان میں حاضر رہے ،ان میں اسپیکر سمیت قومی اسمبلی کے 178 ارکان جبکہ سینٹش کے تمام 48 ممبران ایوان میں موجود رہے جبکہ قومی اسمبلی کے دو ارکان خالد مگسی اور علی نوازشاہ غیر حاضر رہے۔
اپوزیشن کی پارلیمان میں کل تعداد 212 ہے جن میں سے قومی اسمبلی کے 154 اور سینٹ کے 50 ارکان حاضر رہے۔
اپوزیشن کے 8 ارکان غیر حاضر رہے ان میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل ، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر، نواب محمد ہوسف تالپور، جام عبدالکریم بجار، شہناز نصیر بلوچ ، آفرین خان اور علی وزیر شامل ہیں،سینیٹرسکندرمھندروبھی غیرحاضر تھے۔
قومی اسمبلی کی ایک نشست مسلم لیگ ن کےرکن پرویزملک کی وفات کی وجہ سے خالی ہےجبکہ ایک سینیٹراسحاق ڈارکی رکنتس حلف نہ اٹھانے کی وجہ سے معطل ہے۔
اس طرح 442کےایوان میں440ارکان میں سے دونوں اطراف کے430ارکان حاضررہے۔