اسلام آباد:سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے الزامات کو مسترد کردیا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے آج نیوزسے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کابیان سراسر جھوٹ پرمبنی ہے،سابق جسٹس رانا شمیم سے اچھے تعلقات تھے،شاید انہیں ایکسٹینشن نہ ملنے کا غصہ ہے۔
ثاقب نثار نے کہا کہ گلگت دورے پرمیں ان کے گیسٹ ہاؤس میں ٹھہراتھا،دورے میں فیملیزکے ساتھ مل کر روز رات کا کھانا کھاتے تھے۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ میرے خلاف مہم کوئی نئی بات نہیں ،آئے روز نئے الزامات سننے کا عادی ہوچکا ہوں، نہیں معلوم کونسی پارٹی ان الزامات کے پیچھے ہے۔
ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے جج ارشد ملک کا معاملہ اٹھایا گیا، معاملے کے دوران ہی ارشد ملک اللہ کو پیارے ہوگئے۔
سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں الزام عائد کیا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار دورہ گلگت پر آئے تھے جہاں انہوں نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو فون پر احکامات دیئے تھے کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم اپنے موقف پر قائم
دوسری جانب سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم اپنے موقف پر قائم ہیں ۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے سابق چیف جسٹس کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ثاقب نثار گلگت میں میرے مہمان تھے، میں نے ثاقب نثار کے گلگت آنے پر کوئی سرکاری خرچ نہیں کیا تھا اور خبر میں دی گئی تمام باتوں پر قائم ہوں۔
رانا ایم شمیم نے کہا کہ مجھے مدت ملازمت میں توسیع مانگنے کی کوئی ضرورت محسوس ہی نہیں ہوئی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے پاس قانون کے مطابق مجھے توسیع دینے کا اختیار ہی نہیں تھا، ثاقب نثار کون ہوتے ہیں مجھے توسیع دینے والے؟۔
رانا شمیم نے مزید کہا کہ حلف نامہ کب اور کس کو دیا یہ ابھی نہیں بتا سکتا لیکن گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماتحت نہیں ہیں۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینا وزیراعظم کا اختیار ہے، میں کوئی سیاسی شخصیت نہیں جو سیاسی بیانات دوں، جو بھی حقائق معلوم تھے سامنے لے آیا۔