اسلام آباد:قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف شدید احتجاج کیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں اپوزیشن نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی اور وزیر اعظم کے عوام کیلئے ریلیف پیکج پر بھرپور احتجاج کیا۔
ارکان نے پلے کارڈز اٹھا لئے اور شیم شیم کے نعرے لگائے،اس دوران پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کیلئے قومی اسمبلی کا ایوان دینے کی تحریک منظور کی گئی، تحریک وزیر قانون فروغ نسیم نے پیش کی۔
مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک تاریخ کی بدترین مہنگائی کے دور سے گزر رہا ہے ،حکومت کو معلوم نہیں ہوتاکہ اگلے چوبیس گھنٹے میں کیا کرنا ہوتا ہے۔
خواجہ آصف نے مزیدکہا کہ رات کو اندھیرے میں اجلاس بلائے جا رہے ہیں مذاق بنا دیا گیا ہے جبکہ گزشتہ کئی روز سے ملک کے اندر عجیب سی کیفیت کے باوجود بتایا نہیں جا رہا کہ ملک کے اندر کیا ہورہا ہے، جی ٹی روڈ تاحال بند ہے، رات کے اندھیروں میں خفیہ معاہدے کرنے کی بجائے پارلیمنٹ میں آکر بتایا جائے کیا ہورہا ہے۔
رہنماء ن لیگ نے حکومت کی پالیسیوں اور مہنگائی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ رات کے اندھیرے میں پیٹرول بم گرائے جا رہے ہیں، رات کو ہمسایہ ملک میں دس روپے کم ہوا ہے مگر ہمارے ملک میں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے، حکمرانوں کو عوام کے بنیادی حقوق سے کوئی دلچسپی نہیں اور چینی ایک سو ساٹھ روپے ہو گئی ہے، کیسی حکومت ہے کونسے وعدے ہیں۔
رہنماء ن لیگ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ مہنگائی ہوتی ہے تو حکمران چور ہے،اب ہم اس کنٹینر والے کو ڈھونڈ رہے ہیں، 2018ءالیکشن ایک ڈرامہ تھا مہنگائی بڑھانے والے کس منہ سے الیکشن کے دوران ووٹ مانگے گے۔اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر شام 6بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، سینیٹ میں اپوزیشن کا شدید احتجاج
دوسری جانب ملک میں بڑھتی مہنگائی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف سینیٹ میں اپوزیشن کا شدید احتجاج کیا، چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ اور نعرے بازی بھی ہوئی۔
چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کے اصرار پر ایوان میں معمول کی کارروائی معطل کر کے مہنگائی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر بحث ہوئی۔
قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی ،سینیٹر مشتاق،کامل آغا،بہرہ مند تنگی اور دیگر نے کہا کہ جن لوگوں کو معیشت کی اے بی سی معلوم نہیں وہ اسٹیٹ بینک میں بیٹھے ہیں،یہ ملک آئی ایم ایف کا نہیں، ملک میں مہنگائی کا سونامی ہے، آئی ایم ایف کے ایما پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں۔
اپوزیشن نے وزیراعظم کا ریلیف پیکج مسترد اور فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام سے دھوکہ کیا گیا ،حکمران پروٹوکول انجوائے کر رہے ہیں، عوام کی فکر نہیں ہے جبکہ انہوں نے مزیدکہا کہ حکمران عوام کا خون چوس رہے ہیں۔
قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پر کہا تھا عرب ممالک پیٹرول کی قیمتیں بڑھا دی تو میں کیا کروں ہم یہ نہیں کہتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں اور ہم کیا کریں۔
قائد ایوان نے جب سرے محل اور ایون فیلڈ کا تزکرہ کیا تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کے اراکین پھٹ پڑے، ایوان میں نعری بازی اور شور شرابہ کیا گیا۔
مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتی صورتحال کو چیئرمین سینیٹ نے کنٹرول کرنے کی کوشش کی تاہم اپوزیشن کے اراکین نے واک آوٹ کیاتاہم کورم مکمل نہ ہونے پر اجلاس پیر کی سہ پہر ساڑھے 4بجے تک ملتوی کر دیا۔