فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے سالانہ کنیکٹ کانفرنس میں اعلان کیا کہ اب فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی کا نام فیس بک سے تبدیل کرکے "میٹا" (META) رکھ دیا گیا ہے۔
تاہم، کمپنی کا نام "میٹا" کیا ہوا کہ اسرائیل میں ایک ہل چل سی مچ گئی۔
سوشل میڈیا صارفین نے دنیا پر انکشاف کیا کہ "میٹا" اسرائیل میں بولے جانے والی عبرانی (Hebrew) زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "موت"۔
سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے "FacebookDead" کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ شکریہ، عبرانی زبان بولنے والے افراد کو ہنسنے کا ایک اچھا موقع مل گیا ہے۔
ایک اور صارف نے طنز کیا کہ 'لگتا ہے کسی نے اپنی برانڈنگ اور ترجمہ کی تحقیق نہیں کی۔'
جبکہ ایک صارف نے تو "میٹا" کا لوگو چوری شدہ قرار دیدیا۔
٭ نام کیوں تبدیل کیا گیا۔۔۔؟
فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ فیس بک کی مادر کمپنی کا نام تبدیل کرکے میٹا کیا جا رہا ہے۔ مارک زکر برگ نے کہا کہ ’ہم نے سوشل ایشوز کے ساتھ نبرد آزما ہو کر اور کلوزڈ پلیٹ فارم کے تحت رہ کر کافی کچھ سیکھا اور اب وقت ہے کہ ہم نے جو کچھ سیکھا ہے اس سے ایک نئے باب کا آغاز کیا جائے۔‘
تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ ہماری ایپس اور برانڈز کے نام تبدیل نہیں ہو رہے ہیں۔
فیس بک نے نام کی تبدیلی ایسے وقت میں کی ہے جب فیس بک کے ایک سابق ملازم فرانس ہوگن نے کہا تھا کہ فیس بک صرف منافع کمانے کو ترجیح دیتا ہے جبکہ اس سے بچوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، اور یہ جمہوریت کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔ فرانس ہوگن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کو دستاویزات فراہم کی تھیں۔
رواں ماہ فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی سروس پانچ گھنٹے تک معطل رہی تھیں۔ اس پر فرانس ہوگن نے کہا تھا کہ ’پانچ گھنٹے تک فیس بک لوگوں کو تقسیم کرنے اور جمہوریتوں کو غیر مستحکم کرنے میں ناکام رہی۔‘
جبکہ زکر برگ نے ایک نئی ڈیجیٹل دنیا "میٹاورس" بنانے کا اعلان بھی کیا۔
٭ میٹاورس کیا ہے۔۔۔؟
قبل ازیں مارک زکربرگ نے میٹاورس کو ایک "ورچوئل کائنات" قرار دیا ہے جسے آپ صرف اسکرین پر دیکھنے کے بجائے اس کے اندر جا سکتے ہیں۔ بنیادی طور پر، یہ لامتناہی، باہم جڑی ہوئی ورچوئل کمیونٹیز کی دنیا ہے جہاں لوگ ورچوئل رئیلٹی ہیڈسیٹ، آگمینٹڈ ریئلٹی گلاسز، اسمارٹ فون ایپس یا دیگر آلات کا استعمال کرتے ہوئے ملاقات کر سکتے ہیں، کام کرسکتے ہیں اور کھیل سکتے ہیں۔
ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی پیروی کرنے والی ایک تجزیہ کار وکٹوریہ پیٹروک کے مطابق اس میں آن لائن زندگی کے دیگر پہلوؤں جیسے شاپنگ اور سوشل میڈیا کو بھی شامل کیا جائے گا۔