اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مندوب جلعاد اردان نے اپنے خطاب کے بعد اقوام متحدہ کی "انسانی حقوق کونسل" کی رپورٹ کو یہ کہہ کر پھاڑ ڈالا کہ یہ رپورٹ کچرے میں پھینکے جانے کے قابل ہے۔
اس منظر نے لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی کی یاد تازہ کردی، جنہوں نے 2011ء میں اپنی ہلاکت سے دو برس قبل ایسا ہی کام کیا تھا۔
19 ستمبر 2009ء کو قذافی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ایک گھنٹہ پینتیس منٹ تک خطاب کیا۔ اس کے بعد انہوں نے اقوام متحدہ کے منشور کو سب کے سامنے پھاڑ کر پھینک دیا۔
قذافی نے اپنے خطاب میں متعدد امور پر گفتگو کی اور پھر ایک انوکھی تجویز بھی دے ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ "اسراطین" کے نام سے ایک ریاست قائم کی جائے جہاں فلسطینی اور اسرائیلیوں کو ساتھ مل کر رہنے کی آزادی ہو۔
گذشتہ روز اسرائیلی مندوب نے "انسانی حقوق کونسل" کی سالانہ رپورٹ پر شدید نکتہ چینی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کونسل 15 برس قبل اپنے قیام کے بعد سے اب تک اسرائیل کی مذمت اور اس پر نکتہ چینی کے لیے 95 قرار دادیں پیش کر چکی ہے جب کہ بقیہ پوری دنیا کے ممالک کے خلاف کُل 142 قرار دادیں پیش کی گئیں۔
اسرائیلی مندوب کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ جانب دارانہ ہے۔ اس لیے کہ اس میں حماس تنظیم اور اس کی جانب سے اسرائیل پر داغے جانے والے راکٹوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ رواں ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت کے ہال میں بعض انوکھے اور عجیب مناظر دیکھنے میں آئے۔ اس دوران میں ایک ڈائناسور نے اچانک ہال میں داخل ہو کر وہاں موجود افراد سے "خطاب" کیا۔
بعد ازاں واضح ہوا کہ یہ UN Development Programme کی جانب سے تیار کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد عالمی قیادت پر زور دینا تھا کہ وہ ماحولیات کے حوالے سے اضافی اقدامات کریں۔