حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات 8 روپے فی لیٹر تک مہنگی کرنے کی تیاریاں کرلی گئی ہیں۔
یکم نومبر سے پیٹرول ساڑھے 6 روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے، مٹی کا تیل 7 روپے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت ساڑھے 6 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ لیوی اور ٹیکسز کی موجودہ شرح پر کیا گیا ہے، تاہم حکومت ٹیکسز اور لیوی میں ردودبدل کرکے عوام کو ریلیف دے سکتی ہے، حتمی منظوری وزیر اعظم عمران خان دیں گے، جس کے بعد نئی قیمتوں کا اعلان کل وزارت خزانہ کرے گی۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 15 روز کے لیے ہوتا ہے، 15 اکتوبر کو بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے 44 پیسے فی لیٹر تک اضافہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب ایف آئی اے نے پیٹرولیم بحران پر کارروائی کرتے ہوئے 5 ملزمان کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایف آئی اے لاہور نے پیٹرولیم مافیا، آئل مارکیٹنگ کمپنیز، اوگرا ، وزارت توانائی و پیٹرولیم ڈویژن و دیگر کے خلاف گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا۔
وفاقی حکومت کے احکامات پر پیٹرولیم بحران کی انکوائریز کے بعد ایف آئی اے لاہور نے فوسل انرجی اور عاسکر آئل (پیٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیز) پر مقدمات درج کرلیے۔
ایف آئی اے نے سی ای و فوسل انرجی ندیم بٹ ، اوگرا کے ممبر گیس عامر نسیم ، ممبر آئل عبداللہ ملک اور وزارت توانائی و پیٹرولیم کے ڈی جی آئل شفیع اللہ آفریدی اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئل عمران ابڑو کو گرفتار کرلیا۔
ان اوگرا کے افسران نے غیر قانونی پیٹرولیم مارکیٹنگ لائسنس جاری کئے۔ وزارت توانائی و پیٹرولیم ڈویژن کے افسران نے ناجائز پیٹرولیم امپورٹ کوٹہ جاری کیا۔ پیٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیز نے اوگرا کی آشیر آباد سے منظور شدہ پیٹرول پمپس سے زیادہ غیر قانونی پیٹرول پمپس کا ملک بھر میں جال بچھایا۔
ملزمان کے خلاف ملی بھگت سے غیر قانونی پیٹرولیم مارکیٹنگ لائسنس، ناجائز پیٹرولیم امپورٹ کوٹہ اور غیر قانونی پیٹرولیم امپورٹس کی خریدوفروخت سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے اور اس سے کمائے جانے والے اربوں روپے کے ناجائز دھن کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ ایف آئی اے نے ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا ہے۔