کراچی :چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے شہر میں ثقافتی عمارتوں کی دیکھ بھال نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ہر طرف دھول مٹی، گندگی اور بدبو ہے، آرٹس کونسل کے نام پر دھبہ ہے کنکریٹ کا ڈبہ بنا ہوا ہے، کراچی میں تو کئی ہیریٹیج سائٹس کسی اور ملک میں ہوتیں تو ٹورزم کا ذریعہ بن جاتا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ثقافتی عمارتوں کی دیکھ بھال نہ ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ،سیکرٹری کلچرسندھ، کمشنر کراچی او دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے شہر میں ثقافتی عمارتوں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے پر سیکرٹری کلچر پر برہمی کا اظہار کیا، آرٹس کونسل کے نام پر دھبہ ہے کنکریٹ کا ڈبہ بنا ہوا ہے، چاروں طرف کچرا ہوتا ہے ایسا ہوتا ہے آرٹس کونسل؟۔
عدالتی استفسار پر سیکریٹری کلچر نے بتایا ایک سو سے زائد ہیریٹیج سائٹس ہیں، جس پر عدالت نے کہا کسی اور ملک میں ایسی سائٹ ہوتی تو ٹورزم کا ذریعہ بن جاتا جا کر دیکھیں برنس روڈ پر لوگوں نے اوپر اسٹرکچر بنالیا ہے تباہ کردیا ہے ، سیکریٹریٹ کے پیچھے چلے جائیں ہزاروں خوبصورت عمارتیں ہیں، زیب النِسا اسٹریٹ سے پرانی عمارتیں باری باری گرا رہے ہیں۔
وکیل نے عدالت سے کہا کہ لکشمی بلڈنگ دیکھیں، جس پر چیف جسٹس نے اظہار کرتے ہوئے کیا لکشمی بلڈنگ گرادی؟ ۔
وکیل نے کہا کہ نہیں اس کی حالت دیکھیں کیا ہوگئی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے تو میرا ہارٹ اٹیک کرادیا تھا۔
جسٹس گلزار احمد کا مزیدکہنا تھا کہ مزار قائد کے گرد ساری پرانی عمارتیں ختم کردیں، رنگون والا بلڈنگ گرادی سب ختم کر رہے ہیں۔
عدالت تاخیر سے آنے پر چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کمشنر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ آپ صبح کہاں تھے آپ کو یہاں موجود ہونا چاہیئے تھا، آپ نئے نئے آئے ہیں اس لئے رعایت دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس سے کمشنر کراچی کا دلچسپ مکالمہ ہوا، چیف صاحب نے کہا کہ کمشنر صاحب آپ نے پورا کراچی دیکھا ہے؟ یہ آپ کا شہر ہے، کمشنر نے کہا بیس دن میں آدھا شہر دیکھ لیا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اصل شہر آپ نے دیکھا ہی نہیں، گولی مار گئے ہیں؟ کورنگی بھی آپ نہیں گئے ہونگے، فردوس کالونی، ناظم آباد گئے ہیں؟ آپ نے دیکھا ہی کیا ہے کراچی میں، کمشنر صاحب 20 دن میں تو اس شہر کا فضائی دورہ ہی ہوسکتا ہے ، آپ نے آدھا شہر کیسے دیکھ لیا؟ ۔