گجرانوالا ڈسٹرکٹ میں سڑھوکے کے قریب قانون نافذ کرنے والےادارے کے اہلکاوں اور کالعدم تحریکِ لبیک کے ہزاروں کارکنان کے درمیان ہونے والے تصادم میں کم از کم چار پولیس اہلکار شہید جبکہ 250 سے زائد افراد زخمی ہوگئے.
بدھ کے روز پیش آنے والے واقعے کے متعلق ٹوئٹ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ ٹی ایل پی کارکنان کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کے سبب چار پولیس اہلکار شہید ہوگئے جبکہ پرتشدد واقع میں 253 افراد زخمی ہوئے.
کالعدم تنظیم کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر تشدد اور فائرنگ انتہائی قابلِ مذمت ہے جس میں 4 پولیس اہلکار شہید ہوئے اور 253 زخمی ہیں۔
— Usman Buzdar (@UsmanAKBuzdar) October 27, 2021
ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت ترین ایکشن لیا جائے گا۔
حکومت صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کی ذمہ داری بطریق احسن نبھائے گی۔
انہوں نے مزید کہا تشدد میں شامل افراد کےخلاف سخت قانونی ایکشن لیا جائے گا.
ڈان نیوز کے مطابق اس سے قبل ترجمان پنجاب پولیس نایاب حیدر نے ایک پولیس اہلکار کی شہادت کی تصدیق کی تھی جن کی شناخت اے ایس آئی قصور محمد اکبر کے نام سے ہوئی.
بعد ازاں وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ تشدد میں تین پولیس اہلکار شہید جبکہ 70 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے آٹھ کی حالت نازک ہے.
پنجاب پولیس کی ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ ٹی ایل پی کارکنان نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنانے کےلئے ایس ایم جی، اے کے 47 اور پسٹلز کا استعمال کیا.
رائٹرز کے مطابق ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا کہ ان کے کئی کارکنان زخمی ہوئے ہیں یا جان سے گئے ہیں.
ٹی ایل پی کی سینٹرل کمیٹی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں جماعت کے رہنماء سید سرور شاہ سیفی نے کہا "شیخ ریشد نے کل غلط بیانی کی کہ معاملات حل ہوچکے ہیں.انہوں نے آٹھ بجے (ہم سے) ہونے والے رابطے کے متعلق بھی جھوٹ کہا.تب سے اب تک کسی حکومتی عہدے دار بشمول شیخ رشید کے (ہم سے) رابطہ نہیں کیا ہے.