مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج یوم سیاہ منا رہے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔
27 اکتوبر1947 مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دِن ہے۔ اس دن بھارت نےاپنی غاصب فوج کو وادی میں اُتارا تھا۔
ریاستی دہشت گردی کے 74سال بعد بھی ہندوستان آج تک غاصبانہ طرزِعمل پر کاربند ہے۔27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے تمام عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے کشمیر پر قبضہ کیا۔
اسی تاریخ کو کو بھارت نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی کی تھی۔ تقسیمِ ہند کے وقت ریاستوں کو اختیار دیا گیا کہ وہ استصوابِ رائے سے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ کشمیریوں کی مقامی قیادت نے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا۔
مہاراجہ ہری سنگھ نے ساز باز کرکے ہندوستان کے ساتھ ایک جعلی معاہدہ کیا۔ مہاراجہ نے کشمیریوں کی 77 فیصد اکثریت کی خواہشات کونظر اندازکیا اور کشمیرکا الحاق انڈیا کےساتھ کردیا اوربدترین جنگی جرائم کامرتکب ہوا۔
ہندو انتہا پسند بی جے پی کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی پر تلی ہوئی ہے۔ اس کا واضح ثبوت واچ جینو سائیڈ نے دُنیا کے سامنے پیش کیا۔ مقبوضہ کشمیر کی مقامی قیادت بھی ان کالے اقدامات کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔
دنیا کے مختلف ایوانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر کھل کر تنقید کی۔ برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کے ہتھکنڈوں پر کڑی تنقید کی۔ ترکی،ملائشیا اور ایران کی قیادت کا مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف دنیا کے سامنے ہے۔
16یورپی پارلیمنٹ ممبران نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر یورپی یونین کے صدر کو خط لکھا۔ یورپی ممبران پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر خطے کے امن و استحکام کے لئے خطرہ بن چکا ہے۔مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک بھارت کے نام نہاد سیکولر چہرے پر طمانچہ ہے۔مودی کے انڈیا کے ”توسیع پسندانہ عزائم” پورے خطے کے امن کیلئے خطرہ ہیں۔
حریت پسند رہنما سید علی گیلانی کے انتقال کے بعد بھارتی حکام نے خود ان کی تدفین کر دی۔ سید علی گیلانی کی وصیت کے مطابق انہیں سری نگر کے شہدا قبرستان میں دفن ہونا تھا۔ مودی کی بدحواس حکومت نےسید علی گیلانی کی قریبی قبرستان میں تدفین کی۔
بھارت اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کا قتلِ عام کر چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا بدترین لاک ڈاؤن 814 دن سے نافذ ہے۔