عدالت عظمیٰ پاکستان نے گرین بیلٹ پر قبضے سے متعلق بڑا فیصلہ سناتے ہوئے پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 کی گرین بیلٹ مکمل کلیئر کرانے اور وہاں تعمیر تمام گھر بھی گرانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کے الیکٹرک پرائیوٹ کاروبار کررہی ہے جگہ کہیں اور لے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ کے روبرو پی ای سی ایچ ایس میں گرین بیلٹ پر گرڈ اسٹیشن بنانے پر رہائشیوں کی کے الیکٹرک کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے آپ یہ بتائیں، آپ کے گھر بھی تو گرین بیلٹ پر ہیں۔ درخواست گزاروں کے وکیل شعاع النبی ایڈوکیٹ نے مؤقف دیا یہ ہمارا کیس ہی نہیں۔ ہمارا کیس یہ ہے کہ سوسائٹی نے رفاعی پلاٹ کے الیکٹرک کو دے دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کیا آپ عدالت کلین ہیڈز کے ساتھ آئے؟ آپ کے اپنے گھر بھی تو گرین بیلٹ پر ہیں، پی ای سی ایچ ایس نے تو پوری سوسائٹی کے رفاعی پلاٹ بیچ ڈالے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کے الیکٹرک پرائیوٹ کاروبار کررہی ہے جگہ کہیں اور لے۔ رہائشی بھی کلین ہیڈز (صاف شفاف) نہیں آئے لہذا ان کے گھر بھی گرائے جائیں۔
گرین بیلٹ پر قبضہ کیس میں سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے بلاک 6 کی گرین بیلٹ مکمل کلئیر کرانے اور تعمیر تمام گھر بھی گرانے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے کے الیکٹرک گرڈ اسٹیشن کو بھی ختم کرنے اور بلاک 6 کے رفاعی پلاٹ پر پارک کو اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے کے الیکٹرک، رہائشیوں اور پی ای سی ایس ایچ سوسائٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سیشن تک سماعت ملتوی کردی۔
٭ ایئر پورٹس کی زمینوں سے شادی ہال ختم کرنے کا حکم
قبل ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول ایویشن کی زمین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے آئندہ سماعت پر حاضر ہوکر صورتحال سے آگاہ کریں، ایئر پورٹ کے قریب 209 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ پر ایف آئی اے فائنڈنگ دے، وفاق کو زمین دینے کے بعد صوبائی دائرہ اختیار ختم ہوجاتا ہے، پورے ملک کے ائیرپورٹس کی زمینوں پر بنے شادی ہالز فوری طور پر بند کیے جائیں، ڈی جی سی اے اے تمام شادی ہالز بند کرکے رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائیں، عدالت نے ملک کے ائیرپورٹس کی زمینوں پر بنے شادی ہالز فوری طور پر بند کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے سول ایوی ایشن کو دیگر کمرشل سرگرمیوں سے روک دیا، عدالت نے کہا کہ شادی ہال چلانا سول ایوی ایشن کا کام نہیں، سی اے اے اپنی اراضی پر سول ایوی ایشن سے متعلق ہی کام کرے، اپنے مقاصد سے ہٹ کر تمام سرگرمیاں بند کریں۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ کیا دنیا میں سول ایوی ایشن شادی ہال چلاتی ہے؟ پھر آپ نائٹ کلب بھی کھول لیں، آپ لوگوں نے ایئر پورٹس کو کیا سے کیا بنا دیا۔
عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے سروے رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن کو ائیر پورٹ کی زمین ائیر پورٹ کے مقاصد کے طور پر استعمال کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ائیر پورٹ کی حدود میں شادی ہالز اور پلاٹس قابل قبول نہیں، آپ لوگ دن میں جہاز کیوں نہیں اڑاتے رات میں اڑاتے ہیں؟ آپ نے کراچی ائیر پورٹ کو بھیڑ بکریوں کا اڈا بنایا ہوا ہے، آپ سے ائیر پورٹ بنتا نہیں شادی ہالز چلانے لگے ہیں، آپ لوگوں کے پورے ائیر پورٹ میں صرف 2 جہاز اڑ رہے ہوتے ہیں۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے عدالت میں کہا کہ ہمارے پاس نیشنل فلائٹ کی کمی ہے، روزانہ 70 سے 80 فلائٹ معمول کے مطابق ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے وکیل سے سوال کیا کہ سندھ حکومت وفاق کی زمین کسی اور کو الاٹ کیسے کرسکتی ہے؟
ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ ایف آئی سے سے تصدیق کروائی جو الاٹیز دکھا رہے ہیں وہ جعلی ہے، جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دبئی اور قطر کا ائیر پورٹ دیکھا ہے، کوئی ایک بھی کمرشل استعمال ہورہا ہے؟
عدالت نے ائیر پورٹ کی زمین ائیر پورٹ کے مقاصد کے طور پر استعمال کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے کی پلاٹ الاٹمنٹ سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔