وزیراعلیٰ سندھ نے تھر میں کول مائننگ کے تیسرے منصوبے کی منظوری دیدی، منصوبے سے کوئلے کی درآمد کی مد میں 420 ملین ڈالر بچت کے ساتھ توانائی کے شعبہ کو سالانہ 74 ارب روپے گردشی قرضے کم ہونگے، تھر کول کی رقم 27 ڈالرز فی ٹن کم ہوجائے گی اور تھر کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کا سستا ذریعہ بن جائے گا۔
وزیر اعلٰی سندھ کے زیر صدارت تھر کول سے متعلق اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کا تیسرا فیز کے مکمل ہونے سے سندھ حکومت سالانہ 10 ارب روپے رائلٹی کمائے گی۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 2009 میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی بنا کے پرائیوٹ پارٹنر کے ساتھ تھر میں کول مائننگ شروع کی گئی تھی، بہت سے چیلنجز تھے ہر چیلنج پروجیکٹ کو روک سکتا تھا، تمام چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے کول مائننگ کرکے کوئلے سے بجلی پیدا کی، آج وہ بجلی نیشنل گرڈ میں جا رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ فیز ون میں 3.8 میٹرک ٹن سالانہ نکلا اور اس سے 660 میگا واٹ بجلی پیداکی، اس وقت 2640 میگا واٹ کے پروجیکٹ تھر میں کام کر رہے ہیں،11.8 میٹرک ٹن سالانہ کوئلہ بلاک ون اور بلاک ٹو سے نکالنے کا کام جاری ہے، اب سندھ حکومت تھر کے کوئلے کو بجلی کے علاوہ دیگر سیکٹرز میں استعمال کرنا چاہتی ہے۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر اگر فیز تھری شروع کیا جاتا ہے تو اس کے بہت سے فوائد ہونگے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے فیز تھری کول مائننگ پروجیکٹ کی منظوری دیتے ہوئے بتایا کہ یہ پروجیکٹ 15.8 بلین ڈالرز کا ہےکول مائننگ فیز تھری سے کوئلہ ملک کے دیگر کول بیسڈ پاور پروجیکٹس کو سپلائی کیا جائے گا۔ اس طرح تھر کا کوئلہ ملک میں بجلی پیدا کرنے کا سستہ ترین ذریعہ بن جائے گا، فیز تھری میں کول مائن کی توسیع کرکے 12.2 میٹرک ٹن سالانہ کوئلہ نکالا جائے گا۔