وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور انکی بیٹی ایمان مزاری کے درمیان سرکاری امور میں جادو کے بیان پر تلخ جملوں کا تبادلہ ٹوئیٹر پر بھی موضوع بحث بن گیا ۔
ٹوئیٹ میں ایمان مزاری نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت کو جادو سے ہی چلانا ہے تو پھر اس قوم کا پیسہ اتنی بڑی کابینہ پر کیوں ضائع ہورہا ہے۔ ملک کا مذاق جادو ٹونے سے اڑایا جارہا ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ جادو کرنے والوں پر بات بھی نہ ہو۔۔ ایسا تو ہرگز نہیں ہوگا
ردعمل دیتے ہوئے شیریں مزاری ٹوئیٹ میں ایمان کو کہا تھا کہ ان کو شدید شرمندگی محسوس ہورہی ہے وہ اتنی نیچے آجائیں گی کہ ذاتی اور بے بنیاد حملے کریں گی اور خاص طور پر اس صورت میں جب کہ وہ وکیل ہیں اور ان کو معلوم ہونا چاہیئے بغیر کسی شواہد کے اس طرز کے الزامات ہتک عزت کے زمرے میں آتے ہیں ۔
دونوں کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد ٹوئیٹر صارفین بھی درمیان کود پڑے اور کچھ تو دونوں کو معاملات گھر میں حل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے نظر آئے جبکہ بعض کا کہنا تھا کہ جادو سے متعلق رپورٹس گردش کررہی ہیں۔
ایک ٹوئیٹر صارف کا اس پر کہنا تھا کہ گھر کی لڑائی گھر پر حل کریں ۔ ۔ ۔
ایک اور صارف نے لکھا آپکے پاس ایک دوسرے کا نمبر تو ہوگا۔
عیشا نامی ایک صارف نے ایمان کے موقف کی تائید کی اور ٹوئیٹ کیا کہ آپکی بیٹی نے کچھ غلط نہیں کہا اور ہم سب یہ جانتے ہیں حتی کہ پی ٹی آئی سپورٹر بھی اس پر بات کررہے ہیں تاہم اس حوالے سے پبلک کے سامنے کچھ نہیں کہتے۔
ایک اور صارف نے اس موقف کی تائید کی اور کہا کہ قومی پالیسی جادو سے چلانے کی رپورٹس گردش کررہی ہیں اور لوگوں کو اس حوالے سے سوال کرنے کا حق حاصل ہے۔
تاہم ایک صارف نے اس پر طنز کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا کہ یہ دونوں بھی نواز اور شہباز کی طرح ملے ہوئے ہیں ۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ اسد عمر اور محمد زبیر کی طرح ۔ ۔ ۔