سپریم کورٹ نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی بحالی میں تاخیر کی تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی بحالی کے کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ہوئی۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کے وکیل نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کا نوٹی فکیشن پیش کیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزر احمد نے ریمارکس دیے کہ صوبائی حکومت سمجھتی ہے بلدیاتی ادارے انہوں نے بحال کیے لیکن پنجاب حکومت کے نوٹی فکیشن کی ڈرافٹنگ ہی درست نہیں ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل نہیں ہو سکتا، جس پر سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کی تمام کارروائی کا ریکارڈ طلب کر لیا اور کہا کہ تحقیقات کرکے معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ سیکرٹری صاحب کے تحریری جواب میں یہ بات موجود ہے کہ وزیر اعلیٰ کو سمری بھیجی تھی جبکہ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جو بھی ذمہ دار ہوا اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں کی بحالی میں تاخیر پر تحقیقات کروانے کا فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے حکم ناموں کی مصدقہ نقول طلب کر لیں۔