پاکستان اور آئی ایم ایف ایک بار پھر معیاری فریم ورک پر اختلافات اور معیشت کے مستقبل کے روڈ میپ پر غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے مقررہ وقت پرا سٹاف سطح پر معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
ایک ارب ڈالر کے قرض کی اگلی قسط جاری کرنے اور بہتر معاشی صورتحال کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے 4 سے 15 اکتوبر تک مذاکرات کا نیا دور بے نتیجہ رہا۔ پاکستان کی جانب سے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی پیشگی شرط قبول کی جانے کے باوجود مذاکرات ناکام ہوئے۔
تاہم فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے، مذاکرات کے مثبت خاتمے کی کوششوں میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا اور امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو سے الگ الگ ملاقات کی۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ دونوں ملاقاتیں بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔
یہ دوسری بار ہوا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف چھٹے جائزے کی تکمیل کی بنیاد تک نہیں پہنچ سکے، جون میں بھی یہ کوشش بے سود رہی تھی، پاکستان اور آئی ایم ایف اب تک معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) پر متفق ہونے میں ناکام رہے ہیں، جو بیل آؤٹ پروگرام کی بنیاد بنتا ہے۔