وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی سید زلفی بخاری نے ریحام خان کے خلاف لندن کی عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا ہے۔
عمران خان کی سابقہ اہلیہ کو اردو اور انگریزی میں غیر مشروط معافی مانگنی ہوگی، ساتھ ہی جرمانے اور قانونی اخراجات کی مد میں زلفی بخاری 50،000 پاؤنڈ ادا کرنا ہوں گے۔
ریحام نے تمام الزامات واپس لینے پر رضامندی ظاہر کی اور یوٹیوب ، فیس بک اور ٹوئٹر پر ہتک آمیز ویڈیو نشر کرنے پر معافی مانگ لی۔ انہوں نے ہتک آمیز الزامات والے تین ٹویٹس کو "ری ٹویٹ" کرنے پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
جیو نیوز کے برطانیہ کے نامہ نگار مرتضیٰ شاہ نے بتایا کہ انہوں نے عدالتی کاغذات دیکھے ہیں، ریحام اس معاملے میں ہتک عزت کے مقدمے سے قبل معافی مانگنے اور ہرجانہ ادا کرنے پر راضی ہو گئیں، رواں سال جون میں عدالت میں ایک فیصلے کے بعد جب جج کو پتہ چلا کہ انہوں نے بخاری کے خلاف جو الفاظ کہے ہیں ان میں ہتک عزت کا "لیول -1" الزام ثابت ہوا ہے ہے، جو کہ بدنامی کی اعلیٰ ترین شکل ہے جو صرف حقائق کے ذریعے ثابت کی جا سکتی ہے۔
ریحام کو مسلسل تین دن تک اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر معافی نامہ پن ٹاپ کرکے رکھنا ہوگا۔ نیچے دی گئی ٹویٹ میں ان کے یوٹیوب ویڈیو کا لنک بھی شامل ہے جس میں وہ انگریزی اور اردو میں ویڈیو پر وہی معافی پڑھ رہی ہیں۔
بخاری نے سابق براڈکاسٹر پر لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا جب انہوں نے 6 اور 7 دسمبر 2019 کو ریحام خان نے یو ٹیوب براڈ کاسٹ میں الزام لگایا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل کی فروخت میں ذلفی بخاری کا مفاد ہے۔
ذلفی بخاری نے روزویلٹ ہوٹل سے متعلق ریحام خان کی طرف سے الزامات عائد کرنے پر برطانوی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
بخاری کی جیت کی خبر کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ریحام کو آڑے ہاتھوں لینے کے لیے ٹوئٹر کا رخ کیا اور انہیں دروغ گو قرار دیا۔