اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ حکومت دیگر ممالک سے ملنے والے تحائف نہ بتا کر کیوں شرمندہ ہورہی ہے؟ حکمرانوں کو ملنے والے تحائف ان کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت ہوئی، جس میں وفاقی حکومت نے ایک بار پھر وزیر اعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کے حوالے سے بتانے یا نہ بتانے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی۔
عدالت نے ریمارکس دئے کہ اگر کوئی دفاعی تحفہ ہو بے شک نہ بتائیں لیکن ہر تحفے کو پبلک کرنے پر پابندی کیوں ہے؟
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی ملک نے ہار تحفے میں دیا تو پبلک کرنے میں کیا حرج ہے؟
عدالتی ریمارکس میں کہا گیا حکومت دیگر ممالک سے ملنے والے تحائف نہ بتا کر کیوں شرمندہ ہورہی ہے؟ حکمرانوں کو ملنے والے تحائف ان کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں، اگر کوئی عوامی عہدہ نہ ہو تو کیا عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو تحائف ملیں گے؟
عدالت نے کہا کہ حکومت کیوں تمام تحائف کو میوزیم میں نہیں رکھتی؟ بیرون ممالک میں تو یہ ہوتا ہے، حکومت کو تو چاہیے گزشتہ دس سالوں کے تحائف پبلک کردے، حکومت یہ بھی بتائے کہ کتنے تحائف کا ایف بی آر سے تخمینہ لگوایا؟
بعدازاں عدالت نے وفاقی حکومت کی استدعا پر سماعت ملتوی کردی۔