'آرڈر آف لبریشن' کے نام سے جانے والے جنگِ عظیم دوم کے فرانس کے سب سے الگ گروپ کے آخر رکن کے 101 برس کی عمر میں انتقال کے بعد تاریخ کا ایک باب اور بند ہوگیا۔
فری فرنچ فورسزمیں خدمات سرانجام دینےوالے ہیوبرٹ جرمین آرڈرآف لبریشن کے آخری زندہ رکن تھے۔یہ آرڈر نومبر 1940 جنرل چارلس ڈی گال نے بنایا جس کا مقصد ان لوگوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا تھا جنہوں نے فرانس کی آزادی میں خاطرخواہ خدمات انجام دیں۔
جرمین کی تدفین پیرس سےباہر مونٹ ویلیرین کےمقام ہوگی جہاں جنگِ عظیم دوم کے دوران جرمن نے متعدد مزاحمتی جنگجوؤں اوریرغمالیوں کو قتل کیا تھا۔آج وہ جگہ لڑاکا فرانس کی یادگار ہے جس کا افتتاح ڈی گال نے 1960 میں کیا۔
جرمین کی وفات ایک عہد کو تمام کرتی ہے۔اپنی آپ بیتی "ٹو ہوپ فار فرانس" میں جرمین نے لِکھا "جب ہم میں سےآخری مر جائےگا،ایک شعلہ نکل جائے لیکن انگارے ہمیشہ رہیں گے۔"
فرانسیسی صدارتی محل کے بیان کے مطابق صدرایمانیول میکروں آزاد فرانس کے مجسم کی زندگی کے سامنے سرِتسلیم خم کرتے ہیں۔
بیان میں مزید کہاگیا کہ فرانسیسی صدر جرمین کےلئے 11 نومبر کوآرمِسٹِس ڈے کے موقع پر منعقد ہونےو الی ایک تقریب کی صدارت کریں گے۔یہ دن جنگِ عظیم اول کے اختتام اور تنازع کے متاثرین کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
یہ بھی کہاگیا کہ آئندہ دنوں میں پیرس میں ایک علیحدہ تقریب بھی منعقد کی جائے گی۔
جرمین 6 اگست 1920 کو پیرس میں جنرل آفیسر کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کے والد نے فرانس کی کولونیل فورسز میں خدمات انجام دیں تھیں۔ہائی اسکول سے گریجویشن کے بعدجب وہ نیول اکیڈمی کے امتحان کی تیاری کررہے تھے تو ستمبر 1939 میں جنگ چِھڑ گئی۔مہینوں بعد، یعنی مئی 1940 اور سقوطِ فرانس کے بعد، انہوں نے لڑائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔