عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے پیر کے روز ٹویٹر پر اطلاع دی کہ ان کی سکیورٹی فورسز نے داعش کے مالی امور کے سربراہ سامی جاسم کو ایک کارروائی میں گرفتارکرلیا ہے۔ وہ ماضی میں اس سخت گیر جنگجو گروپ کے مقتول سربراہ ابوبکر البغدادی کے نائب رہ چکے ہیں۔
مصطفیٰ الکاظمی نے آپریشن کی مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر بتایا، 'جب ہمارے (عراقی سیکورٹی فورسز کے) ہیروز عام انتخابات کو محفوظ بنانے پر توجہ مرکوز کررہے تھے تو عراقی انٹیلی جنس سروسز کے اہلکار سامی جاسم کو پکڑنے کے لیے ایک بیرونی پیچیدہ کارروائی کررہے تھے۔'
واضح رہے کہ داعش کا سربراہ ابوبکر بغدادی 2019ء میں شام کے شمال مغربی علاقے میں امریکا کی خصوصی فورسز کی چھاپا مار کارروائی میں ہلاک ہوگیا تھا۔
دوسری طرف عراقی فوج نے اس "ہائی پروفائل" گرفتاری کی مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔
عراق کی مسلح افواج کی جوائنٹ آپریشن کمانڈ نے بتایا کہ داعشی دہشت گرد کمانڈر کی گرفتاری کے لیے ایک نئی تکنیک استعمال کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سامی الجبوری کی گرفتاری اپنی نوعیت کے اعتبار سے اہم پیش رفت اور ایک پیچیدہ آپریشن ہے اور اس میں کسی دوسرے ملک کے سیکیورٹی اداروں کا کوئی کردار نہیں۔ یہ آپریشن صرف عراقی فوج نے انجام دیا۔
عراقی جوائنٹ فورسز کے ترجمان میجر جنرل تحسین الخفاجی نے بتایا کہ 'فیڈرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی' اس سے قبل حمرین پہاڑی سلسلے میں دہشت گرد تنظیم داعش میں نقب لگانے میں کامیاب رہی تھی۔ وہاں سے ملنے والی معلومات کے مطابق عراقی فضائیہ نے داعش کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کیا اور اس کے7 کمانڈروں کو ہلاک کر دیا تھا۔'
انہوں نے کہا کہ البغدادی کے نائب کو ایک خصوصی حربے کے ذریعے پکڑا گیا۔ عراقی انٹیلی جنس نے راز داری کے ساتھ البغدادی کو ایک دوسرے ملک سے عراق واپس آنے پر مجبور کیا اور ملک کے اندر پہنچنے کے بعد اس کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
عراق کی سرکاری نیوزایجنسی کے مطابق البغدادی کے نائب کی گرفتاری کے آپریشن میں کسی دوسرے ملک کے سکیورٹی اداروں کا کوئی کردار نہیں۔ یہ خالصتاً عراقی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کا مشترکہ آپریشن ہے۔
عراق میں گرفتار ہونے والے داعشی کمانڈر سامی جاسم الجبوری کا شمار تنظیم میں ابوبکر البغدادی کے بعد دوسرے طاقت ور کمانڈر کے طورپر ہوتا تھا۔ اس کی گرفتاری یا اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر امریکا نے 5 ملین ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔
داعشی کمانڈر جاسم الجبوری کو تنظیم کے سکیورٹی امور کے انچارج، الشرقاط اور صلاح الدین صوبے میں الزاب کے مقام کا انچارج مقرر کیا گیا۔
جون 2014ء کے واقعات کے بعد سامی الجبوری کو "داعش" کی جانب سے تیل اور گیس کے امور کا انچارج مقرر کیا گیا۔ اس کے ساتھ وہ تنظیم کے مالی امور کو بھی دیکھتا تھا۔ 2015ء کے اختتام پر وہ شام چلا گیا جہاں البغدادی نے اسے تیل اور گیس کے شعبے کا سربراہ مقرر کیا۔ علی الانباری کے قتل کے بعد اسے تنظیم کے مالی امور کی بھی ذمہ داری سونپی گئی۔
سنہ 2017ء کے آخر میں البغدادی کے حکم پر تیل اور گیس کا شعبہ ختم کر دیا گیا اور سامی جاسم کو تنظیم کے مالی امور کا سپروائزر لگا دیا گیا۔