صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہتے ہیں افغانستان میں امن سے خطے میں خوشحالی آئے گی اور دنیا کے وسط ایشیائی ملکوں کے ساتھ روابط کے ذریعے کاروباری مواقع پیدا ہوں گے۔
متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران خلیج ٹائمزکو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں صدرنے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ملک میں عدم استحکام نہیں چاہتا اوروہاں ایک جامع حکومت کا خواہاں ہے جس میں تمام سیاسی فریقوں کی نمائندگی ہو۔
ڈاکٹرعارف علوی نے افغانستان سے امریکی انخلاء کوجلد بازی قراردیا اور کہا کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان چالیس لاکھ پناہ گزینوں کی میزبانی کررہاہے اور افغان عوام کو اسے خیرسگالی کے طورپردیکھناچاہیئے۔
صدر نے کہا ہم نے افغانستان سے سفارتکاروں اور دوسرے لوگوں کے انخلاء میں بھی فعال اور مثبت کردار ادا کیا اور دنیا نے ہماری کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔
صدرنے ایک سوال کے جواب میں کہا پاکستان درست سمت میں گامزن ہے اور اس کامستقبل روشن ہے۔ ہم نے کروناوباءسے پیدا ہونیوالی صورتحال کے باوجود گزشتہ مالی سال میں چارفیصد کے قریب قومی شرح نمو برقراررکھی۔
دوبئی ایکسپو2020 کے متعلق صدرنے کہاکہ یہ ایک زبردست نمائش ہے جس کےلئے متحدہ عرب امارات کی مدبرانہ قیادت تمام ترتعریف کی مستحق ہےجس نے عالمگیر ماحولیاتی چیلنجز کے باوجود اس کامیاب شو کی میزبانی کی ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا گوادر بندرگاہ اور دبئی کی جبل علی بندرگاہ ہی عالمی تجارت کوفروغ دینے سمیت ایک دوسرے کو مضبوط بناسکتی ہیں۔
ایمریٹس نیوز ایجنسی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری راغب کرنے میں متحدہ عر ب امارات کی مثال کی تقلید کرنا چاہتا ہے۔
صدر مملکت نے مزید کہا پاکستان، متحدہ عرب امارات کی طرح ایک اور کاروباری مرکز بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ ہمارے پاس خصوصی اقتصادی اور برآمدی زونز ہیں جہاں روایتی صنعت میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔
صدرکا کہنا تھا ہمارے پاس ایک خصوصی ٹیکنالوجی زون اتھارٹی بھی ہے جہاں لوگ اپنا سرمایہ لا اور لے جاسکتے ہیں۔
ریڈیو پاکستان