لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر عائشہ کے ساتھ دست درازی کیس میں ان کے ساتھی ریمبو کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) انویسٹی گیشن شارق جمال کے مطابق خاتون نے ریمبو سمیت 12 افراد کے خلاف تحریری بیان دیا تھا جس کے بعد عائشہ کے ساتھی ریمبو کوحراست میں لے لیا ہے۔
ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ عامر سہیل عرف ریمبو کے علاوہ دیگر 8 افراد کو بھی حراست میں لیا ہے۔
ڈی آئی جی کے مطابق خاتون نے واقعے کاذمے دار ریمبو اور اس کے ساتھیوں کو ٹھہرایا اور بیان میں 13 افراد کو نامزد کیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون عائشہ نے 400 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، اس مقدمے میں 104 افراد گرفتار ہوئے اور خاتون نے شناخت پریڈ کے دوران 6 افراد کو شناخت کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ارسلان، عابد، افتخار، شہریار، مہران اور ساجد کو خاتون نے شناخت کیا تھا جبکہ واقعے میں ملوث دیگر افراد کو ضمانت پر رہائی مل چکی ہے۔
ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کو دئے گئے اپنے تحریری بیان میں تمام واقعہ کا ذمہ دار اپنے ساتھی ریمبو کو ٹھہرا دیا ہے۔
عائشہ نے بیان میں کہا کہ گریٹر اقبال پارک جانے کا پلان ریمبو نے ہی بنایا تھا، ریمبو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میری نازیبا ویڈیوز بنارکھی ہیں، ان ویڈیوز کی وجہ سے ریمبو مجھے بلیک میل کرتا رہا۔
عائشہ اکرم نے الزام لگایا کہ ریمبو مجھے بلیک میل کرکے دس لاکھ روپے لے چکا ہے ، میں اپنی تنخواہ میں سے آدھے پیسے ریمبو کو دیتی تھی ۔ ریمبو اپنے ساتھی بادشاہ کے ساتھ مل کر ٹک ٹاک گینگ چلاتا ہے۔
خیال رہے کہ 14 اگست جشن آزادی کے دن لوگوں کی بڑی تعداد گریٹر اقبال پارک (مینار پاکستان) میں جمع تھی، ایسے میں ٹک ٹاکر خاتون عائشہ اپنے دو ساتھیوں عامر سہیل اور صدام حسین کے ساتھ وہاں پہنچیں اور ویڈیوز بنانا شروع کر دیں۔
اچانک منچلوں کے ایک گروہ نے خاتون پر ہلہ بول دیا، کپڑے پھاڑے اور انہیں ہوا میں اچھالتے رہے، خاتون دہائی دیتی رہی جو کسی نے نہ سنی، خاتون نے بڑی مشکل سے جان چھڑائی۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تھانہ لاری اڈا پولیس نے خاتون سے دست درازی اور بے لباس کرنے کے الزام میں 400 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے اور متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔