اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ملزمان پر فرد جرم کیلئے 14 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی ، عدالت نے تمام ملزمان کو حاضری یقینی بنانے کا حکم بھی دیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزمان کی ڈیجیٹل ثبوت کی کاپی مہیا کرنے کی درخواست خارج کردی اور ملزمان کی موجودگی میں فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی۔
نور مقدم قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 6 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیاجبکہ طاہر ظہور سمیت 6 ملزمان ضمانت پر ہونے کی وجہ سے خود عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
مرکزی ملزم ظاہر جعفر پہلی بار اسلام آباد کی مقامی عدالت میں بول پڑا، ملزم ظاہر جعفر نے اردو میں عدالت سے بات کی۔
ظاہر جعفر نے عدالت سے استدعا کی کہ میں معافی مانگتا ہوں اور روسٹر پر آکر بات کرنا چاہتا ہوں۔
جج نے ملزم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی آپ کی ضرورت نہیں ہے، ٹرائل میں آپ کو بھی سنیں گے جس کے بعد جج نے ملزمان کو واپس بخشی خانہ لے جانے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر عدالت نے تمام ملزمان کو فرد جرم کیلئے 14 اکتوبر کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔