معروف پاکستانی اداکارہ اور پروڈیوسر ارمینا رانا خان نے ٹویٹ کیا ہے کہ اداکاری کے کیرئیر میں آگے بڑھنے کے لیے مذہبی انتہاپسندی کو استعمال کرنا آج کل عام ہوگیا ہے۔
ارمینا نے کہا کہ شاید اس کے بغیر اب کوئی گزارا نہیں ہے۔
ان کی اس ٹویٹ کے بعد سے سوشل میڈیا پر انہیں مذہبی رجحان رکھنے والے افراد کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ جس کے بعد انہوں نے یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردی۔
موجودہ تناظر میں دیکھا جائے تو ارمینا خان کی ٹویٹ سے حمزہ علی عباسی اور فیروز خان ذہن میں آتے ہیں۔
فیروز خان نے شوبز چھوڑنے کا اعلان کیا لیکن بعد ازاں "خدا اور محبت" نامی ڈرامے میں اداکاری کی۔
اسی طرح حمزہ علی عباسی بھی مذہبی اقوال شیئر کرتے ہیں اور فلم انڈسٹری میں بھی کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی ہمارے کئی اداکار اور شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات ٹی وی اسکرین پر فلمی گانوں پر رقص کرتے نظر آتے ہیں لیکن دوسری ہی طرف موقع یا بے موقع مذہبی خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔
یاسر پیرزادہ کہتے ہیں کہ اکیسویں صدی کی فیشن انڈسٹری ایک خاص فلسفے پر کھڑی ہے اور یہ فلسفہ شخصی آزادی، صارفیت (Consumersim)، ذات کی تشہیر، خود نمائی اور ایک خاص قسم کے "باڈی امیج" کی ترویج کرتا ہے۔ یہ فرد کی خود نمائی کا ایک پورا پیکج ہے جو مذہب سے متصادم ہے۔
تاہم ارمینا نے اس امکان کو مسترد کرتے ہوئے لکھا،'مجھے یہ پسند نہیں کہ میرے ٹویٹس کو مخصوص فنکاروں سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ براہ کرم ذہن میں رکھیں کہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا اور نہ ہی میں ذاتی حملوں میں ملوث ہوں، یہ میرا انداز نہیں ہے۔ '
ارمینا نے مزید لکھا کہ آپ کسی بھی مذہب کے پیروکار ہوں، اگر آپ انتہاپسند ہیں تو آپ مذہب کی تشریح بھی انتہا پسندانہ کریں گے۔