پاکستان کی معروف اور قابل ترین اداکاراؤں میں شامل یاسرہ رضوی کی چند تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں جس کا مقصد بظاہر معاشرے میں زبردستی کی شادیوں کی روک تھام اور طلاق سے متعلق غلط گمانیوں جیسے مسائل کو اجاگر کرنا نظر آتا ہے۔
انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ان تصاویر میں یاسرہ رضوی دلہن کا لال لباس پہنی ہوئی ہیں اور ان کے ہاتھوں اور گلے میں زنجیریں بندھی نظرآرہی ہیں۔
اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا، 'شادی کرنا یا نہ کرنا کسی بھی انسان کی زندگی کا ایک اہم اور ذاتی فیصلہ ہے۔ کسی سے، کیسے اور کیوں؟ یہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔'
'اگر یہ فیصلہ کرنے میں کوئی غلطی ہوجائے اور اپنی مرضی سے کی گئی شادی ایک ناخوشگوار تجربہ بن جائے تو اسے ختم کردینا بھی ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔'
یاسرہ رضوی کا اپنی پوسٹ میں مزید کہنا تھا کہ زبردستی کی شادیاں یا طلاق کے بعد ملنے والے طعنے کسی طور بھی روایات کا حصہ نہیں ہوسکتی بلکہ یہ انسانی حقوق پر حملہ ہے۔
انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لوگوں سے درخواست کی کہ اپنی بیٹیوں، بہنوں، دوستوں، خواتین رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے لیے اور ان خواتین کے لیے جو اپنی شوہروں کے تشدد کا نشانہ بنتی ہیں ریسٹورینٹس میں ان کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔
یاسرہ کا کہنا تھا کہ 'یہ ہمارا آپس کا معاملہ ہے' کہنے والوں کو روکیں اس سے قبل کے آپ کو کسی اپنے کو قبرستان لے جانا پڑے۔
یاسرہ رضوی متعدد پاکستانی ڈراموں میں کام کرچکی ہیں جن میں من کا موتی، ڈنک، دل نہ امید تو نہیں اور ویب سیریز چڑیل شامل ہیں۔