چرچز میں بچوں کے ساتھ ریپ کے کیسز کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سال 1950 سے اب تک بچوں کے ریپ میں ملوث ہزاروں افراد فرانسیسی کیتھولک چرچ میں ہی کام کرتے تھے اور کم از کم 2900 سو سے 3200 پادری اور دیگر ارکان بچوں کے ریپ میں ملوث تھے۔
رپورٹ کے مطابق فرانسیسی کیتھولک چرچ میں بچوں کے ریپ کی تحقیقات کے لیے 2018 میں آزاد کمیشن بنایا گیا تھا۔ کمیشن کی یہ رپورٹ 2500 صفحات پر مشتمل ہے جو منگل کو جاری کی جائے گی۔
واضح رہے کہ کیتھولک فرقے کے مسیحیوں کے رہنما پوپ فرانسس نے پادریوں اور دوسرے مذہبی رہنماؤں کے ہاتھوں بچوں کے ساتھ ہونے والے ریپ سے جو "مکروہ" برائی پیدا ہوئی اس پر معافی کی درخواست کی ہے۔
پوپ نے کہا کہ بچوں کے ساتھ ریپ سے 'کلیسا سے منسلک مردوں کے ہاتھوں اخلاقی نقصان ہوا' اور اس سلسلے میں چرچ سے منسلک افراد پر "پابندیاں" لگائی جائیں گی۔
پوپ نے یہ بیان بچوں کے حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ ایک ملاقات میں دیا اور یہ اس مسئلے پر پوپ فرانسس کا "سخت ترین" بیان ہے۔
یاد رہے کہ پوپ نے گذشتہ برس مذہبی رہنماؤں کے ہاتھوں ریپ کا شکار ہونے والے افراد کی مدد کی غرض سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی، لیکن کچھ کیتھولک حلقوں نے ان پر الزام لگایا تھا کہ بچوں کا ریپ کرنے والے پادریوں کے ہاتھوں ہونے والے اخلاقی اور ذہنی نقصان کو تسلیم کر کے پوپ اس معاملے میں خوامخواہ خود کو گھسیٹ رہے ہیں۔