سابق وزیرداخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی سے بات کرنے سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ٹی ٹی پی کو پاکستان میں کئے ہوئے حملوں کا حساب دینا ہوگا۔آرمی پبلک سکول کے شہید بچوں کے والدین انصاف کے منتظر ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ رحمان ملک نے کہاکہ ٹی ٹی پی پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں ہے۔افغانستان میں ٹی ٹی پی کے 25 ہزارلوگ موجود ہیں۔ بلوچستان کے 7500 لوگ بھی ان سے مل گئے ہیں۔ ٹی ٹی پی سے بات کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے پوچھ کرفیصلہ کیا جائے۔
رحمان ملک نے عمران خان کے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کواچھا اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی اورن لیگ نے ٹی ٹی پی سے مزاکرات کی کوشش کی۔
رحمان ملک نے کہا کہ کوئی اچھا و برا طالبان نہیں، دہشتگرد دہشتگرد ہوتا ہے۔دہشتگرد جیسا قومی مجرم کبھی راہ راست پرنہیں آسکتا۔چنئ کے علاوہ کوئی ملک ہمارا ساتھ نہیں دے رہا۔امریکادنیا کی بڑی طاقت ہے لیکن ناکامی کی الزامات پاکستان پرکیسے تھوپ سکتی ہے۔
رحمان ملک نے کہا افغانستان کے وزیرداخلہ سے درخواست ہے کہ محترمہ کے قاتل کوپاکستان کے حوالے کیا جائے۔ بہت جلدی سیاسی دھماکے ہونے والے ہیں۔