لاہور ہائیکورٹ نے کالعدم تحریکِ لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی دوبارہ نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
جمعہ کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سعد رضوی کے چچا امیر حسین کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومت، چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب پولیس، ڈی سی لاہور اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا، اسپیشل سیکریٹری داخلہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل برہان معظم ملک نے مؤقف پیش کیا کہ سعد رضوی کو نظر بندی کے بعد 14 مختلف مقدمات میں ملوث کیا گیا، لاہور ہائیکورٹ کے ریویو بورڈ نے بھی نظر بندی میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا تھا، درخواست گزار کی جماعت مکمل مذہبی جماعت ہے جس کا ملکی سیاست سے کوئی تعلق نہیں، جب کہ حکومت نے سیاسی بنیادوں پر درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کیا اور نقص امن عامہ کے تحت نظر بند کر دیا۔
جمعرات کو سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ملک نے دلیل دی کہ رضوی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت دوبارہ حراست میں لیے جانے کی وجوہات فراہم نہیں کی گئیں۔
انہوں نے دلیل دی کہ کسی ملزم کو قید کرنے کے لیے ٹھوس بنیادوں کی ضرورت ہوتی ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ سال 2018 سے پہلے سعد رضوی کے خلاف ایک بھی کیس موجود نہیں تھا۔
وکیل نے مزید کہا کہ احتجاج کا حق آئین میں شامل ہے۔ ایک احتجاج کا مطلب صرف احتجاج ہے ، یہ دہشت گردی کیسے ہو سکتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ سرکاری محکمے کو اپنی حراست کی بنیاد جاننے کے لیے پانچ درخواستیں جمع کرائی تھیں لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔
ملک کے مطابق رضوی کی توسیعی حراست کے لیے رولز آف بزنس کے مطابق وزراء سے منظوری نہیں لی گئی اور ان کے دستخط واٹس ایپ کے ذریعے لیے گئے۔
وکیل نے کہا کہ 3 ماہ نظر بندی کے بعد درخواست گزار کو لاہور ہائی کورٹ کے ریویو بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا، لیکن ریویو بورڈ نے نظر بندی میں توسیع نہ کی، اب دوبارہ غیر قانونی طور پر سعد رضوی کو دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 ٹرپل ای کے تحت نظر بند کر دیا گیا ہے، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ سعد رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دے،اور حکومت کو سعد رضوی کو کسی دوسرے کیس میں گرفتار کرنے سے روکے۔
عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دے دی۔
واضح رہے کہ جب سے فرانس میں فرانسیسی صدر کی حمایت سے پیغمبرِ اسلام ﷺ کے گستاخانہ خاکے شائع ہوئے، تب سے ہی یہ جماعت حکومت سے فرانس میں پاکستانی سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی تھی۔