بھارت میں پولیس آپریشن کے دوران جاں بحق ہونے والے مسلمان کی بے حرمتی کرنے کی ویڈیو ٹوئیٹر پر وائرل ہوگئی۔
ٹوئیٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ بھارت میں ایک دیہات میں آپریشن کے دوران پولیس درختوں کے پیچھے سے کسی اندیکھے ہدف پر فائرنگ کررہی ہے تاہم اس دوران ایک مسلمان بھاگتا ہوا آتا ہے تو پولیس کی گولی لگنے سے وہ جاں بحق ہوجاتا ہے ، اس دوران اسکی لاش زمین پر پڑی ہوتی ہے تو پولیس اہلکار اس پر لاٹھیاں برسانا شروع کردیتے ہیں جبکہ ایک کیمرہ مین اسکی لاش پر اچھل کر لاتیں مارتا ہے۔
اب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل صارفین بھارت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کی قتل و غارت گری بند کرے ۔
مزمل علی نامی ایک صارف نے سوشل میڈیا پر تصویر شیئر کی جس میں دکھایا گیا کہ بھارت میں مسلمانوں پر کیسے ظلم ہورہا ہے جبکہ تصویر میں بھارتی ہندو انتہاپسند بھی بابری مسجد پر چڑھائی کرے ہوئے ہیں۔
تاج علی خان نامی ایک صارف نے لکھا آسام میں مسلمانوں پر حملے کی وائرل ہونے والی یہ فوٹیج بھارت کا اصل چہرہ دکھارہی ہے۔ اور ہندوتوا حکومت کی ریاستی بربریت کا کوئی ثانی نہیں ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کہاں ہے انسانی حقوق کی تنظمیں اور وہ کیوں بھارتی بربریت کو نظرانداز کررہی ہیں؟
شیراز حمید نامی صارف نے لکھا کہ بھارت اقلیتوں خصوصی طور پر مسلمانوں کیلئے جہنم ہے اور دنیا اس وقت سورہی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ بھی اس میں حصہ دار بن گئی ہے۔
ایک اور صارف نے اس حوالے سے طنزیہ تصویر شیئر کی جس میں ہٹلر نے مودی کو اپنے ہاتھوں اٹھایا ہوا ہے ، انہوں نے مزید ٹوئیٹ کیا کہ بھارت میں مسلمانوں کی مشکلات میں دن رات اضافہ ہورہا ہے اور انسانی حقوق کی چیمپئنوں نے اپنی آنکھیں بند رکھی ہوئی ہیں ،کانوں میں روئی رکھ لی ہے ، زبانوں کو تالا لگالیا ہے اور اپنے قلم فروخت کردیئے ہیں۔
راشد خان نامی صارف نے ایک تصویر شیئر کی جس میں ایک شخص لاش پر اچھل کر لات ماررہا ہے۔
بلال حمید نامی ایک صارف نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دکھایا گیا ایک انتہاپسند ہندو رہنما پولیس کو ہدایت جاری کررہا ہے کہ کس پر مقدمات درج کرنے ہیں اور کس پر نہیں کرنے۔
ڈاکٹر سردار علی نے ٹوئیٹ میں لکھا کہ بھارت میں اب مسلمانوں کی میتیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ ۔ ۔ ۔
ٹرینڈ کے ذریعے مختلف ٹوئیٹر صارفین نےبھارت میں مودی حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کودنیا کے سامنے آشکار کرنے کی کوشش کی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں پولیس آسام میں ایک گاوں میں مسلمانوں سے گھر خالی کروانے کیلئے آپریشن کررہی ہے، پولیس کے مطابق یہ گھر آسام کے ایک علاقے سپاجہار کے گاوں میں زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں ، اس آپریشن کے دوران دو افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یہاں پر آبادی کی اکثریت بنگلادیشی ہے اور یہ مسلمان ہیں۔