مسلسل 13 سال سے سندھ میں حکومت کرنے والی پیپلز پارٹی آج تک ملک کے سب سے بڑے شہر اور سندھ کے دارالحکومت کراچی کا کوئی بھی مسئلہ حل تو کر نہ سکی، الٹا کراچی والوں پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔
کراچی کے علاوہ باقی سندھ سے ریونیو اکٹھا کرنے میں ناکام پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اب شہر سے کچرے کے خاتمے کیلئے کراچی والوں کی جیبیں مزید خالی کرنا چاہتی ہے۔
بدھ کو وزیر برائے سندھ لوکل گورنمنٹ و چیئرمین سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سید ناصر حسین شاہ کی زیرِ صدارت منعقدہ بورڈ اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اکتوبر کے آخری ہفتے تک ضلع وسطی، ضلع کورنگی اور ضلع لاڑکانہ میں ایس ایس ڈبلیو ایم بی کچرا اٹھانے کے کام کا آغازکرے گا۔
لاڑکانہ میں کوالیفائی کرنے والی کمپنی کو منظوری کا خط دینے کی منظوری دی گئی جبکہ سکھر، روہڑی، اور حیدرآباد کے ٹینڈر اسی ماہ کر دئیے جائیں گے۔ اے ڈی پی اسکیم کے تحت سائنٹفک جی ٹی ایس جس پرکچھ کام ہو چکا ہے بقایا کام مکمل کرنے کی منظوری دی گئی۔
ایس ایس ڈبلیو ایم بی کو اپنے ذرائع سے ریوینیوجنریٹ کرنے کے اقدامات جن میں کنٹونمنٹ بورڈ اور انڈسٹریل ایریا شامل ہیں کچرا اٹھانے اور فیس مختص کرنے کے علاوہ رہائشی علاقوں سے علاقہ وائز 100، 200 اور 300 روپے فیس ہر گھر سے لینے کے لئے سوئی سدرن گیس کو خط لکھا گیا ہے کہ وہ اس معاملے میں ایس ایس ڈبلیو ایم بی کے ساتھ کوآرڈینیشن کریں۔
اجلاس میں کراچی کے ضلع ملیر اور کورنگی سے منسلک ایریاز گلشن حدید ، اسٹیل ٹاؤن و دیگر ملحقہ علاقوں سے بھی کچرا اٹھانے کی منظوری دی گئی۔ سندھ گورنمنٹ کی کچرے سے توانائی بنانے کی اسکیم کے لئے جن کمپنیز نے اپنے پروپوزل دئیے ہیں اور ویسٹ ٹو انرجی پلانٹ کے ایڈوائزری سروس کے لئے ٹرانزیکشن ایڈوائزری کنسلٹینٹ مقرر کرنے کی تجاویز پیش کی گئیں۔
یہاں واضح رہے کہ اس سے قبل کے ایم سی بھی شہر کے مسائل کے حل کیلئے کراچی والوں سے بجلی کے بلوں میں ٹیکس اکٹھا کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے، اس حوالے سے نیپرا کو باقاعدہ درخواست بھی دی جا چکی۔
سندھ حکومت کے ان اقدامات پر کراچی کے شہریوں کی جانب سے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پہلے ہی اپنا کل 95 فیصد ریونیو کراچی سے اکٹھا کرتی ہے، جبکہ اب شہریوں پر مزید ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت نئے ٹیکس لگانے سے قبل کراچی سے ٹیکس کی مد میں اکٹھے کیے گئے کھربوں روپے کے ٹیکسز کا حساب دے۔