امریکا نے کابل ائیرپورٹ کے قریب کیے گئے ڈرون حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف کرلیا۔
امریکی جنرل فرینک مکینزی نے کابل ائیرپورٹ سے انخلا کے دوران وہاں کیے گئے ڈرون حملے میں عام افغان شہریوں کی ہلاکت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج کے ڈرون حملے میں مارے گئے افراد عام شہری تھے جن میں 7 بچے شامل تھے، مکمل تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مارے گئے افراد کا تعلق داعش خراسان سے نہیں تھا، تاہم مارے گئے افراد کے اہل خانہ سے معذرت خواہ ہیں۔
امریکی جنرل نے کہا کہ ابتدائی طور پر ڈرون حملہ اس وجہ سے کیا گیا کیوں کہ کابل ائیرپورٹ پر امریکی افواج موجود تھیں اور ہمیں لگا کہ ان پر حملہ کیا جائے گا، یہ ہماری غلطی تھی جس پر میں معافی چاہتاہوں اور بحیثیت کمانڈر میں اس حملے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے بھی ڈرون حملے میں ہلاک افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور حملے کی تحقیقات کا مکمل جائزہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم معافی چاہتے ہیں، اس خوفناک غلطی سے مستقبل میں ہم سیکھنے کی کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ کابل ائیرپورٹ پر دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد امریکا نے ڈرون حملہ کرکے کابل ایئرپورٹ بم دھماکوں کے ممکنہ منصوبہ ساز کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اس ڈرون حملے میں 10 افراد مارے گئے تھے۔