اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اربوں روپے فراڈ کے مبینہ ملزم سیف الرحمان کی ضمانت میں 22 ستمبر تک توسیع کردی جبکہ نیب نے شواہد عدالت میں پیش کردیئے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اربوں روپے کا معاملہ ہے، جس پر تشویش ہے،نیب نے تفتیش اپنی مرضی سے کرنی ہے ملزم کی مرضی سے نہیں،آئندہ سماعت پرفیصلہ کریں گے۔
قائمقام چیف جسٹس عمرعطا ءبندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مضاربہ سکینڈل کے ملزم اور نجی کمپنی کے مالک سیف الرحمان کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ہمیں بتائیں کیا نجی موبائل ٹیکسی کمپنی میں پاکستانیوں نے پیسے بھیجے؟ ،جس پر نیب تفتیشی افسر نے بتایا کہ جون 2020 سے بی فار یو پیسے اکٹھے کر رہا ہے۔
ملزم کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ سیف الرحمان کے اکاؤنٹس فریز ہوچکے ہیں، چھ چھ گھنٹے کیلئے ہر تین دن بعد سیف الرحمان کو بلایا جاتا ہے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ اکاؤنٹس منجمد ہوں گے لیکن ان میں آنے والا پیسہ بہت زیادہ ہے۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم سرمایہ کاروں کی فہرست فراہم نہیں کر رہا۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ نیب اور ملزم کے وکیل تیاری سے آئیں آئندہ سماعت پر فیصلہ کریں گے۔