افغانستان کی گزشتہ حکومت کے اقوامِ متحدہ میں سفیر ناصر احمد اندیشہ نے کہا ہے کہ طالبان خواتین اور حقوقِ انسانی کے متعلق وعدوں کو توڑ چکے ہیں اور عالمی برادری کو اس کا حساب لینا چاہیئے.
الجزیرہ کے مطابق اشرف غنی حکومت گِرنے کے باوجود اقوامِ متحدہ میں افغانستان کے تسلیم شدہ نمائندے ناصر احمد اندیشہ نے جینیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ طالبان نے خواتین کے حقوق کے احترام کا عہد کیا تھا لیکن خواتین کے حقوق منظر سے غائب ہوتے جارہے ہیں.
انہوں نے طالبان پر پنجشیر وادی میں وسیع پیمانے پر ظلم کا الزام لگاتے ہوئے کہا طالبان نے وہاں ٹارگٹ کلنگ اور ماورائے عدالت قتل کیے جس میں نوجوان لڑکے شامل ہیں.
انہوں نے کہا طالبان کا نئی عبوری حکومت کا تعین کرنا افغانستان کی قومی یکجہتی اور سیاسی و معاشرتی تنوع کو کمزور کرتا ہے.
نئی حکومت کی کابینہ مردوں پر مشتمل ہے اور تمام ممبران پشتون ہیں جو طالبان کی حمایت کی بنیاد ہیں لیکن افغانستان کی کُل آبادی کے نصف سے بھی کم ہیں.
انہوں نے مزید کہا اس اہم موقع پر دنیا خاموش نہیں رہ سکتی. افغانستان کے لوگوں کو عالمی برادری کی جانب سے ایکشن کی ضرورت ہے.
تاہم طالبان نے پنجشیر میں کسی قسم کے ظلم کی تردید کی ہے. ان کا کہنا ہے کہ وہ مسلمانوں کے سیاق و سباق کے مطابق خواتین کے حقوق کی حمایت کریں گے.