افغان صدارتی محل میں ملاعبدالغنی برادر اور خلیل الرحمان حقانی کے گروپ آپس میں جھگڑ پڑے ۔
افغانستان میں حکومت کی تشکیل کے بعد سینئر طالبان رہنماوں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا۔ افغان صدارتی محل میں دو طالبان گروپوں کے حامیوں کے درمیان جھگڑے کی اطلاعات ہیں ۔
دونوں گروپوں میں جھگڑے کی وجہ یہ نقطہ بنا کہ کس نے امریکا کیخلاف فتح میں زیادہ جدوجہد کی اور افغان کابینہ میں اقتدار کا توازن کس طرح قائم کیا گیا ہے؟
گزشتہ ماہ کابل پر طالبان نے قبضہ جمایا ہے ۔ اور اسکے بعد سے وہ افغانستان کو اسلامک امارات سے پکاررہے ہیں۔
افغانستان کی نئی عبوری کابینہ مردوں پر مشتمل ہے اور اس میں طالبان کے وہ کئی اہم جنگجو رہنما شامل ہیں جو کہ گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی افواج پر بدترین حملوں میں ملوث رہے ہیں ۔
یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب اہم طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کئی دنوں سے منظر سے غائب نظر آرہے ہیں ۔
ایک طالبان ذرائع نے بی بی سی پشتو کو بتایا کہ ملا عبدالغنی برادر اور خلیل الرحمان حقانی کے درمیان اس وقت سخت جملوں کو تبادلہ ہوا جب دونوں گروپوں کے حامی ایک نزدیکی مقام پر ایک دوسرے سے جھگڑ پڑے۔
قطر میں طالبان ذرائع نے بھی دونوں گروپوں میں جھگڑے کے حوالے سے تصدیق کی ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ تنازعہ اس بات پر پیدا ہوا کہ امریکا کیخلاف فتح کا سہرا کس کے سر پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملاعبدالغنی برادر کا موقف ہے کہ افغانستان میں فتح سفارتکاری کے ذریعے سے ہوئی ہے جو کہ انہی کی طرح کے لوگوں نے کی ہے جبکہ حقانی گروپ کے رہنماوں کا ماننا ہے کہ افغانستان میں فتح جنگ اور لڑائی سے ملی ہے۔
ملاعبدالغنی برادر وہ پہلے طالبان رہنما ہیں جنہوں نے دوہزار بیس میں براہ راست امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فونک بات چیت کی تھی۔ اور اس سے پہلے ہی ملا عبدالغنی برادر نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق دوحا معاہدے پر دستخط کردیئے تھے۔
حقانی گروپ افغانستان میں امریکی فوج کیخلاف کارروائیوں میں مصروف رہا ہے اور اس کو امریکا اور مغربی اتحادیوں کی جانب سے دہشتگرد تنظیم قرار دیاگیا ہے اور اس گروپ کے رہنما سراج الدین حقانی کو افغان کابینہ میں وزیر داخلہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
طالبان ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ملاعبدالغنی برادر حالیہ جھگڑے کے بعد کابل سے قندھار چلے گئے ہیں۔
طالبان ترجمان کے مطابق ملا برادر قندھار سپریم لیڈر سے ملاقات کیلئے گئے ہیں ۔ لیکن بی بی سی پشتو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملا برادر تھکاوٹ محسوس کررہے تھے اس لئے وہ آجکل آرام کررہے ہیں ۔
ملابرادر کی جانب سے ایک آڈیو کلپ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ آجکل وہ سفر میں ہیں اور ابھی وہ جہاں کہیں بھی ہیں ،وہ بالکل خیریت سے ہیں ۔
طالبان کا حکومت کی تشکیل کا اعلان
طالبان نے افغانستان میں عبوری حکومت تشکیل دے دی اور کابینہ کے ناموں کا اعلان کردیا۔
اسلامی حکومت کے قائم مقام وزیراعظم محمد حسن اخوند جب کہ ملا عبدالغنی برادر اور ملا عبدالسلام نائب وزرائے اعظم ہوں گے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں اسلامی حکومت قائم کردی گئی ہے جس کے لیے کابینہ بنائی جارہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی اسلامی حکومت کے قائم مقام سربراہ محمد حسن اخوند جب کہ ملا عبدالغنی برادر اور ملاعبدالسلام ان کے نائب ہوں۔