واشنگٹن: امریکا نے پاکستان سے ایک بار پھر ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان صورتحال پر ہماری مرضی کا کردار ادا کیا جائے، پاکستان کے کچھ مفادات ہمارے کیخلاف ہیں، پاکستان کو عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترنا ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کاپریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہیئے کہ وہ خود کو عالمی برادری کیساتھ کھڑا کرے ، پاکستان کو وہ کردار ادا کرتے دیکھنا چاہتے ہیں جو امریکا چاہتے ہیں،افغانستان کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ تعلقات کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔
امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں کسی بھی خطرے پر پوری نظر رکھے ہوئے ہیں، افغانستان سے شہریوں کے انخلاء کی کوششیں جاری رکھیں گے،افغانستان میں سفارتی مشن شروع کر دیا گیا ہے ،رواں سال 330 ملین ڈالر امداد افغانستان کو دیں گے۔
انٹونی بلنکن کا مزیدکہنا تھا کہ طالبان سے معاہدہ ہمیں پچھلی انتظامیہ سے ملا،معاہدے کی پاسداری نہ کرتے تو امریکی افواج پر حملوں کا خدشہ تھا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ وقت آ گیا تھا کہ امریکا کی طویل جنگ کا خاتمہ کیا جاتا کیونکہ ہم نے افغانستان میں اپنے اہداف کو حاصل کر لیا تھا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کبھی ہمارے حق میں اور کبھی ہمارے مفادات کخلاہف کام کیا۔
امریکی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ طالبان کے ساتھ معاہدہ کر چکی تھی،طالبان نے دھمکی دی تھی کہ اگر معاہدے کی ڈیڈ لائن پر عمل نہ کیا گیا تو وہ معاہدے منسوخ کرتے ہوئے ہمارے فوجیوں پر حملے شروع کر دیں گے۔ ہم نے اسی معاہدے کی عملداری کیلئے فوج کا انخلا طے شدہ تاریخ کے اندر کرنے کا فیصلہ کیا۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ جوبائیڈن انتظامیہ اگر ایسا نہ کرتی تو ہماری فوج پر حملے شروع ہو جاتے، اس کے بعد ہمیں اپنے ساتھیوں کی حفاظت کیلئے مزید فوج بھیجنا پڑتی جسے مزید پانچ یا دس سال کیلئے افغان سرزمین پر رکنا پڑ سکتا تھا۔