اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان گلزار احمدکادوران سماعت سینئر وکیل کامران مرتضی سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے سی ای او لائیو اسٹاک ڈاکٹر شاہد امین تقرری کیخلاف حکومتی اپیل پر سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ نے بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرکے حکومتی اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کا سینئر وکیل کامران مرتضی سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی ادارے کے معاملات پر بلوچستان ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار کیسے ہوا؟۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہیں؟ جس پر وکیل کامران مرتضی نے جواب دیا کہ ضرور سپریم کورٹ کی اس نکتہ پر ججمنٹ ہو گی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالت کے سامنے ایسا نہیں کہتے “ججمنٹ ہو گی”، کیاآپ کو کورٹ کے ڈیکورم کا نہیں پتہ؟۔
وکیل کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ مجھے عدالت کے ڈیکورم کا پتہ ہے اور اسی وجہ سے ہمیشہ ادب سے پیش ہوتا ہوں، چیف صاحب اتنا غصہ نہ کریں، آپ کسی اور کا غصہ مجھ پر نہ نکالیں ، میں ہمیشہ عدالت کے سامنے ادب سے پیش ہوتا ہوں، اس کا مطلب ہے عدالت مجھے سننا نہیں چاہتی ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ ابھی تو آپ کو نوٹس بھی نہیں ، جب نوٹس ہوگا تو سن لیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے ججمنٹ کے حوالہ کا پوچھا تو آپ کہتے ہیں ججمنٹ ہوگا۔