افغانستان میں ایک خود مختار حکومت کے مطالبے کے سلسلے میں دارالحکومت کابل میں منگل کو مسلسل دوسرے روز عوامی مظاہرہ دیکھا گیا۔ آئی ایس آئی مردہ باد کے پوسٹر اٹھائے مظاہرین نے پاکستان کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
ستّر کے قریب افراد جن میں اکثریت خواتین کی تھی کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر اکٹھا ہو گئے۔ انہوں نے افغان امور میں پاکستان کی مداخلت کے خلاف نعرے بازی کی۔
واضح رہے کہ دشمن عناصر کی جانب سے اسلام آباد پر طالبان تحریک کی عمومی حمایت کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طالبان عناصر نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید کے ہفتے کے روز کابل کے دورے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔
یاد رہے کہ افغان دارالحکومت میں گذشتہ روز بھی طالبان تحریک کے خلاف مظاہرے دیکھے گئے تھے۔ یہ مظاہرے قومی مزاحمتی محاذ کے کمانڈر احمد مسعود کی کال پر ہوئے۔ طالبان تحریک نے پیر کے روز ملک کے مشرق میں واقع وادی پنج شیر کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
گذشتہ ہفتے کابل میں درجنوں افغان خواتین نے احتجاجی ریلی نکالی تھی۔ ریلی میں شریک خواتین نے عورتوں کے حقوق کے تحفظ اور ریاست کے اعلیٰ سرکاری منصبوں پر خواتین کے تقرر کے مطالبے کے لیے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ طالبان عناصر نے احتجاجی ریلی کا راستہ روک کر خواتین کو صدارتی محل کی جانب جانے سے روک دیا تھا۔
'گمان تھا کہ داعش نے خواتین کے بھیس میں صدارتی محل پر دھاوا بول دیا'
افغان تحریک طالبان کے ایک رکن نے چند روز قبل خواتین کی ایک احتجاجی ریلی کو پر تشدد طریقے سے روکے جانے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'ہمارا یہ گمان تھا کہ وہ خواتین کے بھیس میں داعش تنظیم کے عناصر ہیں'۔
عربی روزنامے الشرق الاوسط کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن سہیل شاہین نے اُن اخباری رپورٹوں کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ طالبان نے مظاہرے میں شریک خواتین کو منتشر کرنے کے لیے انہیں لوہے کی زنجیروں سے مارا تھا۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ 'خواتین کے ایک گروپ نے صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر وہاں کے پہرے دار محافظین یہ گمان کر بیٹھے کہ خراسان داعش تنظیم کے عناصر کسی دہشت گرد کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں اور یہ لوگ خواتین کا روپ دھارے ہوئے ہیں، ہم یہ سمجھے کہ داعش تنظیم صدارتی محل گئی ہے۔'
خواتین کے حقوق کے حوالے سے سہیل شاہین نے باور کرایا کہ، 'ہم تعلیم اور کام کے شعبوں میں خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے تاہم مسلمان خاتون ہونے کی حیثیت سے انہیں شریعت کے حکم کی پابندی کرنا ہو گی۔'
واضح رہے کہ طالبان کے ایک رہنما نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ آئندہ حکومت میں خواتین شامل نہیں ہوں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی حکومت کے جلو میں خواتین اعلیٰ ریاستی منصبوں پر فائز نہیں ہوں گی۔